Friday, February 23, 2018

نماز تراویح ،امام علی (ع) کی مخالفت اور اھل بیت ع کا مذہب


علي بن الحسن بن فضال عن احمد بن الحسن عن عمر وبن سعيد المدائني عن مصدق بن صدقة عن عمار عن ابي عبدالله عليه السلام قال: سألته عن الصلاة في رمضان في المساجد قال: لما قدم أمير المؤمنين عليه السلام الكوفة أمر الحسن بن علي عليه السلام أن ينادي في الناس لاصلاة في شهر رمضان في المساجد جماعة، فنادى في الناس الحسن بن علي عليه السلام بما أمره به أمير المؤمنين عليه السلام فلما سمع الناس مقالة الحسن بن علي صاحوا: واعمراه واعمراه فلما رجع الحسن إلى أمير المؤمنين عليه السلام قال له: ما هذا الصوت؟ فقال: يا أمير المؤمنين الناس يصيحون: واعمراه واعمراه، فقال أمير المؤمنين عليه السلام: قل لهم صلوا

ترجمہ 

عمار سے روایت ہے کہ عمار نے امام صادق (ع) سے ماہ رمضان کے نوافل کے بارے میں سوال کیا کہ آیا وہ مساجد میں (جماعت) کے ساتھ پڑھے جاسکتے ہیں ? فرمایا: جب حضرت امیر (ع) کوفہ میں تشریف لائے تو امام حسن (ع) کو حکم دیا کہ وہ لوگوں میں اعلان کرائیں کہ ماہ رمضان (نماز نافلہ) مسجدوں میں جماعت کے ساتھ ادا نہیں ہوگی . چنانچہ امام حسن (ع) جناب امیرالمومنین (ع) کے حکم کے مطابق منادی کرادی . جب لوگوں نے امام حسن (ع) کا اعلان سناتو چلا چلا کر کہنا شروع کیا : واعمراہ ، واعمراہ (ہائے عمر ، ہائے عمر ! یہ تیری سنت تبدیل کی جارہی ہے ) . جب امام حسن (ع) وآپس آئے تو جناب امام علی (ع) نے پوچھا : یہ آوازیں کیسی ہیں ? عرض کیا کہ لوگ چیخ چیخ کر کہ رہے ہیں ، واعمراہ ، وا عمراہ تو امام علی (ع) نے (یہ ماجرا دیکھ کر دینی مصالحت اور فتنے سے بچنے کے لئے ) فرمایا : ان سے کہو کہ جس طرح چاہتے ہو پڑھو 


تہذیب الاحکام // طوسی // ج 1// ص 356// باب : 23// حدیث 30


علامہ مجلسی (ر) نے مندرجہ بالا حدیث کی سند کو موثق (قابل اعتماد ) کہا ہے 


ملاذ الأخيار في فهم تهذيب الأخبار، ج5، ص: 29

فوائد الحدیث

مندرجہ بالا حدیث سے جو فوائد حاصل ہوتے ہیں وہ یہ ہیں کہ 


اھل بیت رسول (ع) کے نزدیک ماہ رمضان میں نماز نافلہ کی جماعت جس کو عامہ نماز تراویح کہتے ہیں ، ادا کرنا بدعت ہے 


اس حدیث میں کوفے والوں کا مسلک بھی واضح ہو جاتا ہے کہ وہ شیعہ نہیں تھے کیونکہ اگر شیعہ ہوتے تو امام علی (ع) کی مخالفت نہ کرتے 


اس موثق حدیث سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ نماز نافلہ کی جماعت کرانے کی بنیاد عمر بن خطاب نے رکھی تھی اسی لئے کوفے والوں نے واعمراہ (ہائے عمر) کا نعرہ بلند کیا

توضیح 

اکثر لوگ سوال کرتے ہیں کہ آخر امام علی ع نے اس کی مخالفت کے باوجود اس نماز کی جماعت کی اجازت کیسی دے دی ؟ اس کا جواب بہت واضح ہے کہ امام علی ع نے سب سے پہلے ان پر حجت تمام کردی تھی کہ یہ ماہ رمضان میں نماز نافلہ کی جماعت کرانا جائز نہیں ہے مگر وہ لوگ بعض نہیں آئے ، اس طرح حجت تمام ہونے کے بعد کل قیامت کے دن وہ خود ذمہ دار ہونگے اور اس بدعت پر عمل کرنے کے جواب دہ ہونگے ، نیز اس وقت کوفہ اور اسلامی حکومت کے حالات اس قدر نازک تھے کہ امام علی ع مزید فتنہ نہیں چاہتے تھے مصلحت کے باعث ان کو مزید کچھ نہ کہا گیا اور اگر ان لوگوں پر مزید زبردستی کی جاتی تو مزید انتشار اور فتنہ پھیلتا ، اس لئے مولا علی ع نے حجت تمام کر کے ، ان لوگوں کو ان کی مرضی پر چھوڑ دیا

No comments:

Post a Comment

صحیح حدیث امام علی ع کے فضائل اور بارہ آئمہ ع کے نام صحیح حدیث میں

﷽ یہ دو صحیح الاسناد احادیث ہیں ایک امام علی ع کے فضائل بزبان نبی کریم ﷺ اور ایک بارہ آئمہ ع نام سمیت ایک ہی حدیث میں (جس پر بعض اہل سن...