محمّد بن الحسن بإسناده عن محمّد بن علي بن محبوب، عن محمّد بن أحمد، عن العمركي، عن علي بن جعفر قال: رأيت إخوتي، موسى وإسحاق ومحمّد ـ بني جعفر (عليه السلام) ـ يسلّمون في الصلاة عن اليمين والشمال: السلام عليكم ورحمة الله، السلام عليكم ورحمة الله.
ترجمہ :
علی بن جعفر سے روایت ہے کہ میں نے اپنے بھائیوں موسی ٰ( امام موسی ٰ کاظم ع )، اسحاق اور محمد ، اولاد امام صادق ع کو دیکھا کہ وہ نماز میں دائیں بائیں سلام پھیرتے ہوئے کہتے ہیں : السلام عليكم ورحمة الله، السلام عليكم ورحمة الله.
علامہ مجلسی رہ نے مندرجہ بالا حدیث کی سند کو صحیح کہا ہے
وسائل الشيعة// ج 6 // کتاب الصلوۃ // باب: سلام // طبع بیروت
فوائد الحدیث
معلوم ہوا کہ نماز کے اختام پر دائیں ، بائیں جانب دیکھنا اور سلام پڑھنا سنت آئمہ اھل بیت ع سے ثابت ہے ۔ آئمہ ع اس عمل پر عملی طور پر بھی عمل پیرا تھے ۔ یہ سنت دنیا میں جہاں جہاں شیعہ امامیہ موجود ہیں ، وہاں اس پر عمل پوتا ہے مگر افسوس یہ سنت برصغیر پاک وہند میں متروک ہو چکی ہے ۔ ہم کو سنت رسول ع و آئمہ ع کے احیاء کی کوشش کرنی چاہیئے
یاد رہے یہ عمل مستحب ہے ، واجب نہیں
نماز میں دائیں ، بائیں سلام پھیرنے کا حکم ـ آیت اللہ اسحاق فیاض کی نظر میں
سوال: کیا ایک شخص کے لئے جائز ہے کہ وہ اھل سنت کی مانند نماز کے آخر میں سلام پڑھتے وقت دائیں ،بائیں دیکھے ، یا یہ جائز نہیں ہے ؟
جواب :ہاں ، اس طرح کرنا جائز ہے کہ انسان سلام پڑھتے وقت دائیں ، بائیں دیکھے مگر گردن زیادہ نہ گھمائے ، صرف قلیل انداز میں گھمائے
عربی متن
سؤال(276) : هل يجوز التسليم بطريقة أهل السنة في نهاية الصلاة بحيث يلتفت إلى اليمين وإلى اليسار ويسلّم الشخص أم لا يجوز ؟
الجواب : نعم يجوز الإلتفات إلى اليمين واليسار قليلاً أثناء التسليم.
http://www.alfayadh.com/site/index.php?show=+news&action=article&id=190
تحریر :سید حسنی الحلبی
No comments:
Post a Comment