Friday, February 23, 2018

نماز اور افطار ميں سے کون مقدم؟





استحباب تقديم الصلاة على الافطار الا أن يكون هناك من ينتظر افطاره


افطاری پر نماز کا مقدم کرنا مستحب ہے مگر یہ کہ کوئی افطاری کے سلسلہ میں اس کا کوئی منتظر ہو


اس معاملے میں معصومین (ع) کی احادیث صحیحیہ ہماری راہنمائی کرتی ہیں 


حدیث نمبر 1 


محمد بن الحسن عن  محمد بن يعقوب، عن علي بن إبراهيم، عن أبيه، عن ابن أبي عمير، عن حماد، عن الحلبي عن أبي عبدالله (عليه السلام) أنه سئل عن الافطار، أقبل الصلاة أو بعدها؟ قال: فقال: إن كان معه قوم يخشى أن يحبسهم عن عشائهم فليفطر معهم، وإن كان غير ذلك فليصل ثم ليفطر 




حلبی سے روایت ہے کہ ان کا بیان ہے کہ امام جعفر صادق (ع) سے دریافت کیا گیا کہ آیا افطاری  نماز سے سے پہلے کرنی چاہیئے یا اسکے بعد? فرمایا: اگر اس کے ہمراہ کچھ لوگ ہیں جن کے بارے میں اسے اندیشہ ہے کہ یہ ان کو رات کے کھانے میں رکاوٹ کا باعث ہوگا تو پھر ان کے ہمراہ افطار کر لے اور اگر ایسی صورت حال نہ ہو تو پھر پہلے نماز پڑھے ، پھر روزہ افطار کرے


وسائل الشیعہ // ج 10 // کتاب الصوم // طبع بیروت


علامہ مجلسی (ر) اس حدیث کی سند کو "حسن " کہا ہے


ملاذ الأخيار في فهم تهذيب الأخبار، ج‏6، ص: 494


آیت اللہ العظمیٰ محسن الحکیم رہ نے مندرجہ بالا روایت کو صحیح کہا ہے 


مستمسک العروۃ الوثقیٰ // ج 8 // ص 244// طبع بیروت 


حدیث نمبر 2 


وبإسناده عن علي بن الحسن، عن عبدالرحمن بن أبي نجران، عن حماد بن عيسى، عن حريز، عن زرارة وفضيل، عن أبي جعفر (عليه السلام): في رمضان تصلي ثم تفطر إلا أن تكون مع قوم ينتظرون الافطار، فان كنت تفطر معهم فلا تخالف عليهم وافطر ثم صل، وإلا فابدء بالصلاة، قلت: ولم ذلك؟ قال لانه قد حضرك فرضان: الافطار والصلاة، فابدء بأفضلهما، وأفضلهما الصلاة، ثم قال: تصلي  وأنت صائم فتكتب صلاتك تلك فتختم بالصوم أحب إلي


زرارہ اور فضیل امام صادق (ع) سے روایت کرتے ہیں کہ فرمایا کہ ماہ رمضان میں پہلے نماز (مغرب) پڑھ ، پھر روزہ افطار کر  ، مگر یہ کہ کچھ لوگوں کے ہمراہ ہو جو تمھارے ہمراہ افطار کا انتظار کر رہے ہوں . پس اگر تو ان کے ہمراہ افطار کرنے کا عادی ہے تو  پھر اپنے معمول کی خلاف ورزی نہ کر اور افطار کر کے نماز پڑھ اور اگر یہ  صورت حال نہ ہو تو پھر  پہلے نماز پڑھ . راوی نے عرض کیا : ایسا کیوں ہے ? فرمایا : دو فرض اکٹھے ہوگئے ہیں : (1) افطار (2) نماز تو ان میں سے افضل سے  ابتدا کر اور افضل نماز ہے . پھر فرمایا  : نماز پڑھ جبکہ تو روزہ سے ہے تو اس طرح تیری نماز لکھی جائے گی اور اس کا خاتمہ روزہ سے کر ، تو یہ بات مجھے زیادہ پسند ہے


وسائل الشیعہ // ج 10 // کتاب الصوم // طبع بیروت


علامہ مجلسی (ر) اس حدیث کی سند کو "موثق " کہا ہے


 ملاذ الأخيار في فهم تهذيب الأخبار، ج‏6، ص: 525


آیت اللہ العظمیٰ محسن الحکیم رہ نے مندرجہ بالا روایت کو موثق یعنی قابل اعتماد  کہا ہے 


مستمسک العروۃ الوثقیٰ // ج 8 // ص 244// طبع بیروت 




No comments:

Post a Comment

صحیح حدیث امام علی ع کے فضائل اور بارہ آئمہ ع کے نام صحیح حدیث میں

﷽ یہ دو صحیح الاسناد احادیث ہیں ایک امام علی ع کے فضائل بزبان نبی کریم ﷺ اور ایک بارہ آئمہ ع نام سمیت ایک ہی حدیث میں (جس پر بعض اہل سن...