سلسلہ احادیث معتبرہ من وسائل الشیعہ
نماز میں ہاتھ باندھنے کا عدم جواز اور اس کے متعلق مسائل شریعہ
ہم یہاں سب سے پہلے ان احادیث مبارکہ کی تخریخ کریں گے ، اس کے بعد اس کے متعلق شرعی مسائل بیان کریں گے
.
حدیث نمبر 1
صحيحة محمّد بن مسلم عن أحدهما (عليهما السلام) قال : «قلت له الرجل يضع يده في الصلاة وحكى اليمنى على اليسرى فقال : ذلك التكفير لا تفعل»
.
ترجمہ :
محمد بن مسلم سے مروی ہے کہ ان کا بیان ہے کہ میں نے امامین (ع) میں سے ایک امام (ع) کی خدمت میں عرض کیا کہ ایک شخص نماز میں ہاتھ باندھتا ہے . پھر میں نے دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر باندھ کر دکھایا تو ? امام (ع) نے فرمایا: یہ تکفیر ہے ، ایسا نہ کرو. (صحیح)
حدیث نمبر 2:
صحيحة زرارة عن أبي جعفر (عليه السلام) : « ... ولا تكفّر فانّما يصنع ذلك المجوس»
ترجمہ :
زرارہ سے اور وہ امام محمد باقر (ع) سے روایت کرتے ہیں کہ فرمایا: نماز میں تکفیر نہ کرو (ہاتھ نہ باندھو) کیونکہ یہ مجسیوں کا فعل ہے (صحیح)
حدیث نمبر 3
صحيحة علي بن جعفر قال : «قال أخي قال علي بن الحسين (عليه السلام): وضع الرجل إحدى يديه على الاُخرى في الصلاة عمل وليس في الصلاة عمل»
ترجمہ :
علی بن جعفر سے روایت کرتے ہیں کہ میرے بھائی (امام موسیٰ کاظم ع) نے فرمایا : کہ امام زین العابدین (ع) نے فرمایا ہے کہ نماز میں ایک ہاتھ دوسرے پر رکھنا (خارجی ) عمل ہے اور نماز میں (خارجی ) عمل (جائز) نہیں ہے . (صحیح)
حدیث نمبر 4
صحيحته الاُخرى «سألته عن الرجل يكون في صلاته أيضع إحدى يديه على الاُخرى بكفّه أو ذراعه ؟ قال : لايصلح ذلك فان فعل فلا يعود له»
ترجمہ
علی بن جعفر نے امام موسیٰ کاظم (ع) سے سوال کیا کہ آیا کوئی شخص نماز پڑھتے وقت اپنا ایک ہاتھ دوسرے ہاتھ کی کف یا کلائی پر رکھ سکتا ہے ? فرمایا : ایسا کرنا درست نہیں ہے اور اگر ایسا کر بیٹھے تو پھر دوبارہ اس کا اعادہ نہ کرے . (صحیح)
الوسائل 7 : 267 / أبواب قواطع الصلاة ب 15
فوائد الحدیث
مندرجہ بالا احادیث صحیحیہ سے ہم کو مندرجہ ذیل فوائد الحدیث حاصل ہوتے ہیں
1. اگر کوئی اس نیت سے نماز میں عمدا`` ہاتھ باندھے کہ جزو نماز ہونے کی نیت سے واجب یا مستحب سمجھ کر ہاتھ باندھ لئے جائیں تو نماز باطل ہے ، کیونکہ یہ عمل شارع کی طرف سے ثابت نہیں ہے .
2. اگر انسان حآلت تقیہ میں ہو ، جہاں پر اس کی جان کا خوف ہو کہ اگر میں یہاں نماز میں ہاتھ باندھو گا تو مجھے مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا تو ایسے میں اگر ہاتھ باندھ لے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے ، اس کی نماز باطل نہیں ہوگی .
3. اگر کوئی شخص بھولے سے ہاتھوں کو باندھ لے تو اس کی نماز باطل نہیں ہوگی
4. اگر انسان اھل سنت کے ساتھ نماز پڑھے ، اور اھل سنت حضرات کو بھی معلوم ہو کہ یہ شخص شیعہ امامیہ میں سے ہے تو انسان اس وقت نماز میں ہاتھ نہیں باندھے گا ، بلکہ نماز ہاتھ کھول کر ہی پڑھے گا
نماز میں ہاتھ باندھنے کا عدم جواز اور اس کے متعلق مسائل شریعہ
ہم یہاں سب سے پہلے ان احادیث مبارکہ کی تخریخ کریں گے ، اس کے بعد اس کے متعلق شرعی مسائل بیان کریں گے
.
حدیث نمبر 1
صحيحة محمّد بن مسلم عن أحدهما (عليهما السلام) قال : «قلت له الرجل يضع يده في الصلاة وحكى اليمنى على اليسرى فقال : ذلك التكفير لا تفعل»
.
ترجمہ :
محمد بن مسلم سے مروی ہے کہ ان کا بیان ہے کہ میں نے امامین (ع) میں سے ایک امام (ع) کی خدمت میں عرض کیا کہ ایک شخص نماز میں ہاتھ باندھتا ہے . پھر میں نے دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر باندھ کر دکھایا تو ? امام (ع) نے فرمایا: یہ تکفیر ہے ، ایسا نہ کرو. (صحیح)
حدیث نمبر 2:
صحيحة زرارة عن أبي جعفر (عليه السلام) : « ... ولا تكفّر فانّما يصنع ذلك المجوس»
ترجمہ :
زرارہ سے اور وہ امام محمد باقر (ع) سے روایت کرتے ہیں کہ فرمایا: نماز میں تکفیر نہ کرو (ہاتھ نہ باندھو) کیونکہ یہ مجسیوں کا فعل ہے (صحیح)
حدیث نمبر 3
صحيحة علي بن جعفر قال : «قال أخي قال علي بن الحسين (عليه السلام): وضع الرجل إحدى يديه على الاُخرى في الصلاة عمل وليس في الصلاة عمل»
ترجمہ :
علی بن جعفر سے روایت کرتے ہیں کہ میرے بھائی (امام موسیٰ کاظم ع) نے فرمایا : کہ امام زین العابدین (ع) نے فرمایا ہے کہ نماز میں ایک ہاتھ دوسرے پر رکھنا (خارجی ) عمل ہے اور نماز میں (خارجی ) عمل (جائز) نہیں ہے . (صحیح)
حدیث نمبر 4
صحيحته الاُخرى «سألته عن الرجل يكون في صلاته أيضع إحدى يديه على الاُخرى بكفّه أو ذراعه ؟ قال : لايصلح ذلك فان فعل فلا يعود له»
ترجمہ
علی بن جعفر نے امام موسیٰ کاظم (ع) سے سوال کیا کہ آیا کوئی شخص نماز پڑھتے وقت اپنا ایک ہاتھ دوسرے ہاتھ کی کف یا کلائی پر رکھ سکتا ہے ? فرمایا : ایسا کرنا درست نہیں ہے اور اگر ایسا کر بیٹھے تو پھر دوبارہ اس کا اعادہ نہ کرے . (صحیح)
الوسائل 7 : 267 / أبواب قواطع الصلاة ب 15
فوائد الحدیث
مندرجہ بالا احادیث صحیحیہ سے ہم کو مندرجہ ذیل فوائد الحدیث حاصل ہوتے ہیں
1. اگر کوئی اس نیت سے نماز میں عمدا`` ہاتھ باندھے کہ جزو نماز ہونے کی نیت سے واجب یا مستحب سمجھ کر ہاتھ باندھ لئے جائیں تو نماز باطل ہے ، کیونکہ یہ عمل شارع کی طرف سے ثابت نہیں ہے .
2. اگر انسان حآلت تقیہ میں ہو ، جہاں پر اس کی جان کا خوف ہو کہ اگر میں یہاں نماز میں ہاتھ باندھو گا تو مجھے مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا تو ایسے میں اگر ہاتھ باندھ لے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے ، اس کی نماز باطل نہیں ہوگی .
3. اگر کوئی شخص بھولے سے ہاتھوں کو باندھ لے تو اس کی نماز باطل نہیں ہوگی
4. اگر انسان اھل سنت کے ساتھ نماز پڑھے ، اور اھل سنت حضرات کو بھی معلوم ہو کہ یہ شخص شیعہ امامیہ میں سے ہے تو انسان اس وقت نماز میں ہاتھ نہیں باندھے گا ، بلکہ نماز ہاتھ کھول کر ہی پڑھے گا
کیونکہ یہاں پر اب تقیہ نہیں ہے
No comments:
Post a Comment