اہل البیت (ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق الازہر یونیورسٹی کے چانسلر ڈاکٹر احمد الطیب نے کہا ہے کہ بعض سیٹلائٹ ٹی وی چینلوں میں اہل تشیع کی تکفیر مسترد اور ناقابل قبول ہے۔
انھوں نے کہا ہے: قرآن اور اسلام میں شیعیان اہل بیت (ع) کی تکفیر کا کوئی جواز نہیں ملتا۔
الطیب نے کہا: میں شیعہ امام کی اقتداء میں نماز ادا کرتا ہوں اور یہ پروپاگانڈا درست نہیں ہے کہ اہل تشیع کا قرآن مختلف ہے اور کسی بھی سنی مفسر نے کہیں بھی نہیں کہا کہ شیعہ قرآن سنی قرآن سے الگ ہے۔
شیخ الازہر نے کہا ہے کہ اگر وہ کبھی عراق کے دورے پر جائیں تو نجف شرف کا بطور خاص دورہ کریں گے۔
انھوں نے امید ظاہر کی ہے کہ وہ عراق میں نئی حکومت کی تشکیل کے بعد اس ملک کا دورہ کریں گے۔
تفصیل دیگر ذرائع سے
ہم شیعہ کے پیچھے نماز پڑھتے ہیں، اہل تشیع کے پاس کوئی دوسرا قرآن نہیں؛ شیخ الازہر
مصر کی معروف درسگاہ الازہر کے سربراہ ڈاکٹر احمد محمد الطیب نے بعض عرب سیٹلائیٹ ٹی وی چینلز پر اسلامی دنیا میں شیعہ اور سنی اختلافات کو ہوا دینے کا الزام عائد کیا ہے۔
ان سیٹلائیٹ ٹی وی چینلز پراہل تشیع سے متعلق تکفیری فتووں کو دو ٹوک انداز میں مسترد کرتے ہوئے شیخ جامعہ الازہر کا کہنا تھا کہ "یہ بات ناقابل اور مسترد کئے جانے کے قابل ہے۔ ایسی باتوں کا قرآن، سنت اور اسلام میں کوئی جواز نہیں ملتا۔ ہم اہل تشیع کے ساتھ نماز ادا کرتے ہیں۔ اہل تشیع کے پاس کوئی دوسرا قرآن نہیں۔ مستشرقوں نے یہ بات ثابت کرنے میں ایڑھی چوٹی کا زور لگا دیا لیکن وہ یہ بات ثابت کرنے میں ناکام رہے۔
انھوں نے کہا کہ الطبری سے لیکر دور حاضر کے کسی اہل سنت مفسر نے یہ بات نہیں کہی کہ شیعہ مسلک کا کوئی دوسرا قرآن ہے۔
مصر کی سرکاری خبر رساں ایجنسی "مینا" اور دوسرے سرکاری اور نجی ذرائع ابلاغ نے ڈاکٹر احمد الطیب کے طویل مکالمے سے متعدد اقتباسات نقل کئے ہیں۔
ڈاکٹر احمد نے یہ انٹرویو لبنانی عرب روزنامے "النھار" کے صحافی جہاد الزین کو دیا تھا، جو گذشتہ روز شائع ہوا۔
ڈاکٹر احمد الطیب نے مزید کہا کہ شیعہ اور سنی کے درمیان اختلاف پر اول الذکر کو دائرہ اسلام سے خارج نہیں کیا جاتا اور ان اختلافات کی نوعیت وہی ہے جو مذاہب اربعہ کے فقہاء کے درمیان بھی موجود ہے۔
انھوں نے کہا کہ مرکزی نکتہ اختلاف صرف امامت ہے۔ اہل سنت کی رائے ہے کہ امام کو مقرر کیا جاتا ہے اور یہ حق نبی پاک صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے مسلمانوں کے سپرد کیا تھا جبکہ اہل تشیع کا عقیدہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے حضرت علی علیہ السلام کو خلیفہ بنانے کی وصیت کی تھی۔
شیخ الازہر کا کہنا ہے کہ ان اختلافات کی کوئی وقعت نہیں اور انہیں بنیاد بنا کر امت کی صفوں میں انتشار کی اجازت نہیں دی جا سکتی ہے۔
ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر احمد الطیب نے کہا کہ میں عراق کے دورے میں نجف جاؤں گا۔
انھوں نے کہا امت کی صفوں میں اتحاد پیدا کرنا جامعہ الازہر کا پہلا فرض ہے۔ میں نجف سمیت ہر اس جگہ کا دورہ کرنے کو تیار ہوں جہاں سے مسلمانوں کے اتحاد کی راہ ہموار ہوتی ہو۔
انھوں نے خواہش ظاہر کی کہ میری خواہش ہے کہ میں عراق کا دورہ وہاں پر حکومت سازی کے حتمی فیصلے کے بعد کروں اور میں نے عراق سے آنے والے وفد کو بتایا ہے کہ میں آپ کے پاس سنی اور شیعہ دونوں مسلکوں کے نمائندے کے طور پر آؤں گا اور مجھے امید ہے کہ میرے اس دورے کو کسی ایک فریق کے مفاد کے لئے پیش نہیں کیا جائے گا۔
No comments:
Post a Comment