غلاۃ ، بحارالانوار سے شہادت ثالثہ در تشہد کے اثبات میں فقہ رضا کا حوالہ تو پیش کرتے ہیں حالانکہ تحقیق
سے ثابت ہے کہ فقہ رضا [ع] امام رضا [ع] کی کتاب نہیں ہے بلکہ کسے مجہول المئولف کی کتاب ہے ، جس کو ہمارے فقہاء نے قوی دلائل کے ساتھ رد کیا ہے ۔
غلاۃ کو فقہ رضا [ع] کا حوالہ تو نظر آجاتا ہے مگر اسی بحارالانوار میں کتاب باب التشہد و احکامہ میں جو تشہد علامہ مجلسی [رہ] نے کتاب "فلاح السائل" ، "دعائم الاسلام " ، "المعتبر" اور دیگر کتب سے نقل کیا ہے جس میں شہادت ثالثہ مقدسہ کا بالکل ذکر نہیں ، وہ روایات نظر نہیں آتیں ، اور یہ کتب فقہ رضا کی نسبت کہیں زیادہ مستند اور متفق علیہ ہیں ، جمہور شیعہ کا عمل بھی اسی پر ہے ۔ ہم آج بحارالانوار سے انہی کتب کے سکین صفحات
نقل کریں گے تاکہ غلاۃ پر حجت تمام ہوجائے ۔
روایت نمبر ۱
جمال العارفین اشرف المجتہدین سید ابن طائوس [رہ] نے اپنی کتاب فلاح السائل میں واجب اور مستحب تشہد نقل کیا ہے اور
اس میں کہیں بھی شہادت ثالثہ مقدسہ کا ذکر نہیں کیا ہے ، سکین صفحہ ملاحظہ کریں
روایت نمبر ۲
شیخ طوسی [رہ] نے اپنی کتاب مصباح المجتھد میں تشہد کا ذکر کیا ہے مگر شہادت ثالثہ کے متعلق کوئی حدیث
معصوم [ع] نقل نہیں کی ہے
روایت نمبر ۳
علامہ مجلسی [رہ] نے تیسری روایت دعائم السلام سے نقل کی ہے جس میں تشہد کے سلسلے میں حدیث امام
صادق [ع] نقل کی ہے مگر شہادت ثالثہ مقدسہ کا ذکر تک نہیں کیا
روایت نمبر ۴
علامہ محقق حلی [رہ] نے اپنی کتاب المعتبر میں امام صادق [ع] سے تشہد کے بارے میں روایت نقل کی ہے اور
اس حدیث کے بارے میں فرمایا ہے کہ افضل تشہد جو کہ ابوبصیر نے امام صادق [ع] سے نقل کیا ہے ۔ معلوم ہو ا جو طویل تشہد ابوبصیر نے امام [ع] سے نقل کیا ہے وہ ، افضل ہے اور اس افضل تشہد میں شہادت ثالثہ کا دور دور تک ذکر نہیں
علامہ مجلسی [ع] نے یہ روایت نقل کرنے کے بعد فرمایا ہے کہ شیخ طوسی [ع] نے یہ روایت سند موثق کے
ساتھ ابوبصیر [رہ] سے نقل کی ہے
توضیح : موثق حدیث قابل استدلال ہوتی ہے اور یہ حدیث اس لئے موثق ہے کیونکہ اس حدیث کی سند میں ایک
راوی جس کا نام "رزعہ بن محمد الحضرمی " ہے ، وہ ثقہ ہے مگر واقفی المذہب ہے ، اس لئے یہ روایت موثق
ہے۔ اصول حدیث میں موثق روایت وہ ہوتی ہے جس کا راوی ہو ثقہ یعنی سچا مگر ہو غیر شیعہ امامیہ
روایت نمبر ۵
علامہ مجلسی [رہ] نے المھذب سے تشہد کے بارے میں روایت نقل کی ہے ، اس میں توحید و رسالت کا ذکر ہے
مگر شہادت ثالثہ کا ذکر نہیں ہے ۔ ثابت ہوا کہ کسی بھی روایت میں تشہد میں شہادت ثالثہ کا ذکر نہیں ہے
مومنین ، آپ غلاۃ کی تحریرات اور تقاریر سے دھوکہ نہ کھائیں ۔ آپ نماز اسی طرح ادا کریں جس طرح معصوم نے حکم دیا ہے اور کسی معصوم [ع] نے اپنی نماز اور نماز کے اندر تشہد میں شہادت ثالثہ کا ذکر نہیں کیا ہے
بے شک امام علی [ع] کی ولایت حق ہے مگر ضروری نہیں کہ یہ اذان و نماز کا حصہ ہو
تحریر : سید حسنی الحلبی
No comments:
Post a Comment