ہم یہاں پر غائبانہ نماز جنازہ کی شرعی حیثیت کو بیان کریں گے مذاہب خمسہ یعنی شیعہ امامیہ ، حنفی ، شافعی ، مالکی اور حنابلہ کی نظر میں
امامیہ ، مالکیہ اور احناف کے نزدیک کسی بھی صورت حال میں غائبانہ نماز جنازہ جائز نہیں ہے ۔ ان کی دلیل یہ ہے کہ اگر یہ غائبانہ نماز جنازہ جائز ہوتی تو ہمیں رسول اللہ [ص] اور اصحاب رسول سے متواتر احادیث موجود ہوتی اس کے جائز ہونے پر ، اور اس کے علاوہ مزید یہ کہ نماز جنازہ کی شرائط میں ہے کہ میت کا چہرہ نماز جنازہ کے وقت قبلہ کی طرف
ہونا ضروری ہے اور مصلی یعنی وہ بندہ جو جنازہ ادا کر رہا ہو میت پر اس کی موجودگی بھی ہونی لازمی ہے ۔
مگر حنابلہ اور شوافع کے نزدیک غائبانہ نماز جنازہ جائز ہے ۔ اس کے جائز ہونے پر یہ حضرات یہ دلیل لاتے ہیں کہ رسول اللہ [ص] نے جب نجاشی کے مرنے کی خبر سنی تو آپ [ص] نے اس پر غائبانہ نماز جنازہ ادا کی مگر یہ دلیل اس کے جواز پر صحیح نہیں ہے کیونکہ یہ عمل یا تو رسول اللہ [ص] سے خاص تھا یا پھر نجاشی سے خاص تھا کہ رسول اللہ [ص] نے اس کے لیئے خاص یہ غائبانہ نماز جنازہ ادا کی ۔ اور اس کو اس طر ح بھی واضح کیا جا سکتا ہے کہ جب رسول اللہ [ص] کو ان اصحاب کی وفات کا علم ہوتا جو آپ [ص] سے دور وفات پاتے مگر ان پر کبھی آپ[ص] نے غائبانہ نماز جنازہ ادا نہیں کی یعنی معلوم ہوا کہ یہ عمل مخصوص صرف نجاشی کے لئے
الفقہ علی 'مذاھب الخمسہ / ص ۱۱۵/ محمد جواد مغنیہ /طبع بیروت
No comments:
Post a Comment