سوال :
ابن ملجم نے جس وقت مولا علی ع پر ضربت سے وار کیا ، اس وقت امیرالمومنین ع نماز کی حالت میں تھے یا غیر نماز کی حالت میں ؟ وضاحت فرمائیں
جواب :
متعدد روایات یہ بتاتی ہیں کہ ابن ملجم نے امام علی ع پر مسجد کے اندر داخل ہونے والے راستے میں حملہ کیا تھا ۔ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ امام علی ع جس وقت لوگوں کو نماز کے لئے بیدار کررہے تھے ، اس وقت حملہ کا نشانہ بنے ۔ موجودہ تاریخی کتابوں میں سے زیادہ تر میں پہلی روایت کا ذکر آیا ہے ۔ اس کے مقابلے میں ایسی روایات بھی موجود ہیں جن کے مطابق ابن ملجم کے حملے کے وقت امام علی ع نماز میں مشغول تھے ۔
میثم تمار سے منقول ایک روایت میں ہے کہ امام علی ع نے فجر کی نماز شروع کی تھی اور سورہ انبیاء کی گیارہ آیات تلاوت فرما چکے تھے کہ ابن ملجم نے امام علی ع کے سر پر تلوار سے ضرب لگائی ۔
جناب ام ہانی رح کے بیٹے جعدۃ بن ہبیر جو بعض اوقات امام علی ع کی جگہ نماز کی امامت کیا کرتے تھے اور بعض روایات کے مطابق ضربت کے بعد ان ہی نے آگے بڑھ کر نماز پڑھائی تھئ ، ان کے پوتے سے ایک روایت نقل کی جاتی ہے کہ جس وقت ابن ملجم نے وار کیا ، اس وقت امام نماز پڑھ رہے تھے ۔ شیخ طوسی رح نے بھی ایک روایت نقل کی ہے ، جو مذکورہ بات کی تائید کرتی ہے ۔ متقی ہندی نے ایک روایت نقل کی ہے جس میں آیا ہے کہ ابن ملجم نے اس قت وار کیا جب امام ع سجدے سے سر اٹھا رہے تھے ۔
ابن عبدالبر کہتے تھے کہ اس بات میں اختلاف ہے کہ ابن ملجم نے نماز میں وار کیا تھا یا اس سے پہلے ، نیز یہ کہ امام علی ع نے اس وقت کسی کو اپنا جانشین بنایا تھا یا خود ہی نماز پوری کی تھی ۔ زیارہ تر کا کہنا ہے کہ امام ع نے اپنے بعد جعدۃ بن ہبیر کو اپنی جگہ مقرر کیا کہ وہ نماز پوری کرائیں
ملاحظہ کریں : مقتل الامیرالمومنین امام علی ع ، امالی طوسی ، کنزالعمال ، الاستعیاب وغیرہ
السید حسنی
No comments:
Post a Comment