Saturday, February 24, 2018

اذان و اقامت میں شہادت ثالثہ


اذان واقامت کے بارے میں تمام شیعہ فقہاء کا متفقہ فتویٰٰ ہے کہ شہادت ثالثہ جزو اذان و اقامت نہیں ہے . اسے جزو اذان واقامت سمجھنا بدعت ہے مگر جزو اذان واقامت سمجھے بغیر پڑھنا جائز ہے

یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ  جن مجتہدین نے اذان میں شہادت ثالثہ کے مستحب ہونے کا ذکر کیا ہے ، انہوں نے مستحب مطلق یا قصد قربت مطلقہ کے الفاظ استعمال کئے ہیں . اس کا مفہوم یہ ہے کہ کسی ایسے کام کو جو مباح ہے ، ثواب کی نیت سے انجام دیا جائے . مثلا`` اگر کوئی شخص اپنی میز صاف کرتے وقت یہ نیت کرے کہ صفائی اللہ تعالیٰٰٰٰ کو پسند ہے ، لہٰٰذا میں اللہ تعالیٰٰ کی پسندگی کے لئے اپنی میز صاف کرتا ہوں تو اس شخص کو اس عمل پر ثواب ملے گا . اگر نیت کے بغیر کرے گا تو  ثواب نہیں ملے گا . یہ مستحب مطلق اور قصد قربت مطلقہ کا مفہوم . اس مفہوم کا یہ مفہوم ہرگز نہیں ہے کہ احادیث میں آیا ہے کہ میز صاف کرنا مستحب عبادت ہے

اسی لئے علامہ مجلسی (رہ) نے اذان میں شہادت ثالثہ کے بارے میں فرمایا  ہے

اور میں  (مجلسی) کہتا ہوں کہ ولایت کی گواہی کا اذان کے مستحب اجزاء میں سے ہونا بعید نہیں ہے ... اور اگر مؤذن یا مقیم اسے جزء تصور کئے بغیر برکت و ثواب کی نیت سے پڑھے تو وہ گنہگار نہیں ہو گا ،بے شک اہل سنت نے اذان و اقامت میں مطلقا کلام کرنے کوجائز قرار دیا ہے تویہ (  اشہد ان علیا ولی اللہ ) تو بہترین ذکر اور دعا ہے 

بحارالانوار// ج 18//ص 325// کتاب الصلوۃ // طبع اایران 





آیت اللہ الشیخ محمد حسن نجفی (رہ) اپنی کتاب عظیم "جواھر الکلام" میں فرماتے ہیں 

 اذان میں شہادت ثالثہ کوجزء کی نیت کے بغیر پڑھنے میں کو ئی عیب نہیں ہے






مرجع شیعیاں جہاں آیت اللہ العظمی ٰٰ سید محسن الحکیم طباطبائی (رہ) العروۃ الوثقیٰٰ کی مشہور شرح ،مستمسک میں فرماتے ہیں 

بلکہ اس دور میں اذان کے اندر شہادت ولایت علی (ع)  علامات ایمان میں سے ہے اور مذہب شیعہ کی پہچان ہے اس اعتبار سے یہ شہادت شرعا`` راحج ہوگی بلکہ ایک لحاظ سے واجب ہو جائے گی لیکن بعنوان جزئیت نہیں 

المستمسک شرح العروۃ الوثقیٰٰ // ج 4// ص 14 // طبع نجف





یہاں پر اذان اور نماز کے درمیان موجودہ فرق کو  مدنظر رکھنا ضروری ہے کہ اذان کے دوران اذان سے غیر متعلقہ کوئی بات کہنے سے اذان باطل نہیں ہوتی جبکہ نماز میں ایسی  کوئی گنجائش نہیں ہے . اذان  میں  موجود اسی گنجائش سے  فائدہ اٹھاتے ہوئے فقہاء نے شہادت ثالثہ کو مستحب مطلق کہا ہے . اس کا مطلب ہرگز نہیں ہے کہ آئمہ معصومین (ع) میں سے کسی نے ایسا کیا یا ایسا کرنے کاحکم دیا. اسی لئے فقہاء نے یہ بات واضح طور پر کہی ہے  کہ اسے اذان واقامت کا جزو ہرگز نہیں  سمجھنا چاہیئے

تحریر: سید حسنی الحلبی 

No comments:

Post a Comment

صحیح حدیث امام علی ع کے فضائل اور بارہ آئمہ ع کے نام صحیح حدیث میں

﷽ یہ دو صحیح الاسناد احادیث ہیں ایک امام علی ع کے فضائل بزبان نبی کریم ﷺ اور ایک بارہ آئمہ ع نام سمیت ایک ہی حدیث میں (جس پر بعض اہل سن...