اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے جن ہستیوں کو اپنی زبان مبارک سے سیدکہا اور فرمایا۔ اُن کا تذکرہ کرنے کا جی چاہا۔ ذیل میں صرف اُن صحیح احادیث کو بیان کیا ہے جس میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے مخصوص خوش نصیب اور عظیم ہستیوں کو سید فرمایا ہے۔ کوشش کی ہے کہ صرف صحیح احادیث سے استفادہ کیا جائے۔ انسان کا علم نامکمل ہوتا ہے۔ اگر ممبران میں سے کوئی ایسی صحیح احادیث سے واقف ہوں جس میں کُچھ اور ہستیوں کو بھی سید کہا ہو جن کا ذکر میں تھریڈ میں نہ کرسکا ہوں تو اُن سے گزارش ہے کہ وہ اُن صحیح احادیث کی نشاندہی بمعہ ریفرنس (حوالہ) کردیں میں مشکور ہوں گا اور اُن احادیث کو بھی اصل تھریڈ میں شامل کردوں گا۔ شکریہ
۔1. حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم تمام لوگوں، تمام بنی آدم اور تمام اولاد آدم کے سردار ’سید‘ ہیں۔
سید الناس
تمام لوگوں کا سردار
تمام لوگوں کا سردار
أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّهِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الصَّفَّارُ ، ثنا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِي ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ ، ثنا فُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، ثنا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ يَحْيَى ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أَنَا سَيِّدُ النَّاسِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلا فَخْرَ ، مَا مِنْ أَحَدٍ إِلا وَهُوَ تَحْتَ لِوَائِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَنْتَظِرُ الْفَرَجَ ، وَإِنَّ مَعِي لِوَاءَ الْحَمْدِ ، أَنَا أَمْشِي وَيَمْشِي النَّاسُ مَعِي حَتَّى آتِيَ بَابَ الْجَنَّةِ فَأَسْتَفْتِحُ , فَيُقَالُ : مَنْ هَذَا ؟ , فَأَقُولُ : مُحَمَّدٌ ، فَيُقَالُ : مَرْحَبًا بِمُحَمَّدٍ ، فَإِذَا رَأَيْتُ رَبِّي خَرَرْتُ لَهُ سَاجِدًا أَنْظُرُ إِلَيْهِ " . هَذَا حَدِيثٌ كَبِيرٌ فِي الصِّفَاتِ وَالرُّؤْيَةِ صَحِيحٌ عَلَى شَرْطِ الشَّيْخَيْنِ وَلَمْ يُخَرِّجَاهُ ۔
أخرجه الحاکم في المستدرک، کتاب الإيمان، 1 /83، الرقم:82، والهيثمي في مجمع الزوائد، 10 /376، والزيلعي في تخريج الأحاديث والآثار، 2 /171۔
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: میں روزِ قیامت (بھی) لوگوں کا سردار (سید) ہوں گا اور میں یہ بطور فخر نہیں کہتا، اس دن ہر کوئی میرے جھنڈے تلے ہوگا اور وہ (غم و الم کی کیفیت سے) نجات کا منتظر ہوگا اور بے شک حمد کا جھنڈا (لِوَاءَ الْحَمْدِ) میرے ہاتھ میں ہوگا۔ میں چلوں گا تو میرے ساتھ لوگ چلیں گے، یہاں تک کہ میں جنت کے دروازے پر آؤں گا اور اسے کھولنے کا کہوں گا۔ پوچھا جائے گا: کون؟ میں کہوں گا: محمد ( صلی اللہ علیہ والہ وسلم )۔ پس کہا جائے گا: محمد ( صلی اللہ علیہ والہ وسلم ) خوش آمدید۔ پس جب میں اپنے ربّ کو دیکھوں گا تو اُسکی طرف نظر کرتے ہوئے سجدہ ریز ہو جاؤں گا۔
حاکم کہتے ہیں کہ یہ روایت شیخین (بخاری و مسلم) کی شرط کے مطابق صحیح ہے مگر اُنھوں نے بیان نہیں کی۔
نوٹ
یہ حدیث (أَنَا سَيِّدُ النَّاسِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلا فَخْرَ) با اختلاف الفاظ صحیح بخاری، جامع ترمذی، سنن نسائی الکبرٰی، مسند احمد بن حنبل، مصنف ابن ابی شیبہ اور دوسری
سَيِّدُ وَلَدِ آدَمَ
تمام اولاد آدم کا سردار
تمام اولاد آدم کا سردار
حَدَّثَنِي الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى أَبُو صَالِحٍ ، حَدَّثَنَا هِقْلٌ يَعْنِي ابْنَ زِيَادٍ ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ ، حَدَّثَنِي أَبُو عَمَّارٍ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ فَرُّوخَ، حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أَنَا سَيِّدُ وَلَدِ آدَمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ، وَأَوَّلُ مَنْ يَنْشَقُّ عَنْهُ الْقَبْرُ ، وَأَوَّلُ شَافِعٍ ، وَأَوَّلُ مُشَفَّعٍ " . ۔
أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب الفضائل، باب تفضيل نبينا صلی الله عليه واله وسلم علی جميع الخلائق، 4 /1782، الرقم: 2278، و أبو داود في السنن ، کتاب السنة، باب في التخيير بين الأنبياء عليهم الصلاة والسلام، 4 /218، الرقم: 4673، و أحمد بن حنبل في المسند ، 2 /540، الرقم: 10985، وابن أبي شيبة في المصنف، 7 /257، الرقم: 35849، و ابن حبان عنعبد اﷲ في الصحيح ، 14 /398، الر قم: 6478، و أبو يعلی عن عبد اﷲ بن سلام رضی الله عنه في المسند ، 13 /480، الرقم: 7 493، و ابن أبي عاصم في السنة ، 2 /369، الرقم: 792، و اللالکائي في اعتقاد أهل السنة ، 4 /788، الرقم: 1453، و الب يهقي في السنن الکبری ، 9 /4، وأيضًا في شعب الإيمان، 2 /179، الرقم: 1486 .۔
حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: میں قیامت کے دن اولاد آدم کا سردار ہوں گا، اور سب سے پہلا شخص میں ہوں گا جس سے قبر شق ہو گی، اور سب سے پہلا شفاعت کرنے والا بھی میں ہوں گا اور سب سے پہلا شخص بھی میں ہی ہوں گا جس کی شفاعت قبول کی جائے گی۔
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ ابْنِ جُدْعَانَ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أَنَا سَيِّدُ وَلَدِ آدَمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ ، وَبِيَدِي لِوَاءُ الْحَمْدِ وَلَا فَخْرَ ، وَمَا مِنْ نَبِيٍّ يَوْمَئِذٍ آدَمُ فَمَنْ سِوَاهُ إِلَّا تَحْتَ لِوَائِي ، وَأَنَا أَوَّلُ مَنْ تَنْشَقُّ عَنْهُ الْأَرْضُ وَلَا فَخْرَ " . قَالَ أَبُو عِيسَى : وَفِي الْحَدِيثِ قِصَّةٌ وَهَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ ، وَقَدْ رُوِيَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ۔
جامع الترمذي � كِتَاب الدَّعَوَاتِ � أبوابُ الْمَنَاقِبِ � بَاب فِي فَضْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ و آلہ وسلم۔ رقم الحديث: 3577
Sourceحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ ابْنِ جُدْعَانَ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أَنَا سَيِّدُ وَلَدِ آدَمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ ، وَبِيَدِي لِوَاءُ الْحَمْدِ وَلَا فَخْرَ ، وَمَا مِنْ نَبِيٍّ يَوْمَئِذٍ آدَمُ فَمَنْ سِوَاهُ إِلَّا تَحْتَ لِوَائِي ، وَأَنَا أَوَّلُ مَنْ تَنْشَقُّ عَنْهُ الْأَرْضُ وَلَا فَخْرَ " . قَالَ أَبُو عِيسَى : وَفِي الْحَدِيثِ قِصَّةٌ وَهَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ ، وَقَدْ رُوِيَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ۔
جامع الترمذي � كِتَاب الدَّعَوَاتِ � أبوابُ الْمَنَاقِبِ � بَاب فِي فَضْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ و آلہ وسلم۔ رقم الحديث: 3577
حضرت ابوسعید خدریؓ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ ’’ میں تمام اولاد آدم کا سردار ہوں قیامت والے دن اور میں اس پر فخر نہیں کرتا۔ اور میرے ہاتھ میں لوائے حمد کا جھنڈا ہو گا اور نہیں فخر کرتا اس پر اور آدمؑ سمیت تمام انبیأ میرے اس پرچم کے نیچے ہوں گے اور میں ہی سب سے پہلا ہوں گا جس سے زمین شق ہوگی اور میں یہ اظہار فخر کیلیے نہیں کہتا‘‘۔۔۔ ابو عیسٰی ترمذی کہتے ہیں کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي اﷲ عنهما ذَکَرَ حَدِيْثًا طَوِيْـلًا قَالَ فِيْهِ: قَالَ النَّبِيُّ صلی الله عليه واله وسلم : وَأَنَا سَيِّدُ وَلَدِ آدَمَ فِي الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَةِ وَلَا فَخْرَ، وَأَنَا أَوَّلُ مَنْ تَنْشَقُّ الْأَرْضُ عَنِّيْ وَعَنْ أُمَّتِيْ وَلَا فَخْرَ، وَبِيَدِيْ لِوَاءُ الْحَمْدِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ وَآدَمُ وَجَمِيْعُ الْأَنْبِيَاءِ مِنْ وَلَدِ آدَمَ تَحْتَه، وَإِلَيَّ مَفَاتِيْحُ الْجَنَّةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ، وَبِيْ تُفْتَحُ الشَّفَاعَةُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ، وَأَنَا أَوَّلُ سَائِقِ الْخَلْقِ إِلَی الْجَنَّةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ، وَأَنَا إِمَامُهُمْ وَأُمَّتِيْ بِالْأَثْرِ. رَوَاهُ إِسْمَاعِيْلُ الْأَصْبَهَانِيُّ وَالسُّيُوْطِيُّ وَالثَّعَالِبِيُّ۔أخرجه إسماعيل الأصبهاني في دلائل النبوة، 1 / 6، الرقم: 25، والسيوطي في الخصائص الکبریٰ، 2 /388، والثعالبي في الکشف والبيان،7 /468۔
حضرت عبد اﷲ بنِ عباس رضی اﷲ عنہما ہی سے طویل حدیث مروی ہے جس میں اُنہوں نے بیان کیا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا:’’میں دنیا اور آخرت میں ساری اولادِ آدم ں کا سردار ہوں اور میں یہ بطور فخر نہیں کہتا، سب سے پہلے مجھ سے اور پھر میری اُمت سے زمین شق ہوگی اور میں یہ بطور فخر نہیں کہتا، میرے ہاتھ میں قیامت کے دن (اللہ تعالیٰ کی) حمد کا جھنڈا (لِوَاءُ الْحَمْدِ) ہوگا جس کے نیچے آدم علیہ السلام اور ان کی اولاد میں سے تمام انبیاء علیھم السلام ہوں گے، قیامت کے دن میرے ہاتھ میں جنت کی کنجیاں ہوں گی اور میں یہ بطور فخر نہیں کہتا، قیامت کے دن مجھ سے ہی شفاعت کا آغاز کیا جائے گا اور میں یہ بطور فخر نہیں کہتا، اور میں ہی سب سے پہلا شخص ہوں جو قیامت کے دن مخلوق کو جنت کی طرف لے کر جائے گا اور میں یہ بطور فخر نہیں کہتا، اور میں ہی اُن کا پیشوا ہوں گا اور میری اُمت میرے پیچھے ہو گی۔‘‘ اِسے امام اسماعیل اصبہانی، سیوطی اور ثعالبی نے روایت کیا ہے
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ الْمُثَنَّى ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ النَّاقِدُ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ الْكِلابِيُّ ، قَالَ : حَدَّثَنَامُوسَى بْنُ أَعْيَنَ ، عَنْ مَعْمَرِ بْنِ رَاشِدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ ، عَنْ بِشْرِ بْنِ شَغَافٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أَنَا سَيِّدُ وَلَدِ آدَمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلا فَخْرَ ، وَأَوَّلُ مَنْ تَنْشَقُّ عَنْهُ الأَرْضُ ، وَأَوَّلُ شَافِعٍ وَمُشَفَّعٍ ، بِيَدِي لِوَاءُ الْحَمْدِ ، تَحْتِي آدَمُ فَمَنْ دُونَهُ "۔
أخرجه ابن حبان في الصحيح، 14 /398، الرقم: 6478، وأبو يعلی في المسند، 13 /480، الرقم: 7493، وابن أبي عاصم في السنة، 2 /369، الرقم: 793، واللالکائي في اعتقاد أهل السنة، 4 /789، الرقم: 1456، والمقدسي في الأحاديث المختارة، 9 /455، الرقم: 428، والهيثمي في موارد الظمآن، 1 /523، الرقم: 2127، وأيضًا في مجمع الزوائد، 8 /254.۔
رَوَاهُ ابْنُ حِبَّانَ وَأَبُوْ يَعْلٰی وَابْنُ أَبِي عَاصِمٍ. وَقَالَ الْأَلْبَانِيُّ فِي ’الظِّـلَالِ‘: إِسْنَادُه صَحِيْحٌ، رِجَالُه کُلُّهُمْ ثِقَاتٌ.۔
Source
حضرت عبد اللہ بن سلامؓ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: ’’میں ساری اولادِ آدمؑ کا سردار ہوں قیامت والے دن اور اس کا اظہار بطور فخر نہیں کر رہا، سب سے پہلے مجھ سے زمین شق ہو گی، میں سب سے پہلے شفاعت کرنے والا ہوں اور سب سے پہلے میری شفاعت قبول کی جائے گی، میرے ہاتھ میں (اللہ تعالیٰ کی) حمد کا جھنڈا ہوگا جس کے نیچے حضرت آدم علیہ السلام اور ان کے علاوہ تمام لوگ (انبیا) ہوں گے۔‘‘۔ اسے امام ابنِ حبان، ابو یعلی اور ابنِ ابی عاصم نے روایت کیا ہے۔ البانی نے ’ظلال الجنۃ‘ میں کہا ہے: اِس کی اِسناد صحیح ہے اور اس کے تمام رِجال ثقہ ہیں۔
نوٹ
یہ حدیث (انا سَيِّدُ وَلَدِ آدَمَ) اس کے علاوہ دوسری کتب حدیث میں بھی موجود ہے۔ دیکھیے یہ لنک اور یہ حدیث صحیح ہے دیکیھے یہ لنک
۔2. حضرت علی کرم اللہ وجہہ دنیا اور آخرت میں سید (سردار) ہیں اور سید العرب ہیں اورسید المسلمین ہیں اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بعد تمام مومنین کے ولیہیں اور جس کے بھی مولا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ہیں اُس کے مولا علی کرم اللہ وجہہ ہیں۔
سَيِّدٌ فِي الدُّنْيَا ، وَسَيِّدٌ فِي الآخِرَةِ
دنیا اور آخرت میں سردار
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ الصُّوفِيُّ ، قثنا أَحْمَدُ بْنُ الأَزْهَرِ ، نا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ : أنا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : بَعَثَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ , فَقَالَ : " أَنْتَ سَيِّدٌ فِي الدُّنْيَا ، وَسَيِّدٌ فِي الآخِرَةِ ، مَنْ أَحَبَّكَ فَقَدْ أَحَبَّنِي ، وَحَبِيبُكَ حَبِيبُ اللَّهِ ، وَعَدُوُّكَ عَدُوِّي ، وَعَدُوِّي عَدُوُّ اللَّهِ ، الْوَيْلُ لِمَنْ أَبْغَضَكَ مِنْ بَعْدِي "۔دنیا اور آخرت میں سردار
فضائل الصحابة لأحمد بن حنبل � أَخْبَارُ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طالبؑ � وَمِنْ فَضَائِلِ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مِنْ ...۔رقم الحديث: 948
حضرت عبداللہ ابن عباسؓ سے روایت ہے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے مجھے علی ابن ابی طالبؑ کی طرف بھیجا (جب ہم آئے تو) پس آپ نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کو مخاطب کرکے ارشاد فرمایا، ’’تم دنیا میں بھی سید (سردار) ہو اور آخرت میں بھی سید (سردار) ہو۔ جس نے تم سے محبت رکھی پس اُس نے مجھ سے محبت رکھی اور تمھارا حبیب اللہ کا حبیب ہے اور تمھارا دُشمن میرا دُشمن ہے اور میرا دُشمن اللہ کا دُشمن ہے۔ تباھی اور ہلاکت ہے اُس کیلیے جس نے میرے پردہ کر جانے کے بعد تم سے بغض رکھا‘‘۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْفَضْلِ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْمُزَكِّي ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَةَ ، وَالْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقِتْبَانِيُّ ، وَحَدَّثَنِي أَبُو الْحَسَنِ أَحْمَدُ بْنُ الْخَضِرِ الشَّافِعِيُّ ، ثنا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي طَالِبٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، وَحَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّهِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُمَيَّةَ الْقُرَشِيُّبِالسَّاقَةِ ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ إِسْحَاقَ الْحُلْوَانِيُّ ، قَالُوا : ثنا أَبُو الأَزْهَرِ ، وَقَدْ حَدَّثَنَاهُ أَبُو عَلِيٍّ الْمُزَكِّي ، عَنْ أَبِي الأَزْهَرِ ، قَالَ : ثنا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَنْبَأَ مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، قَالَ : نَظَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ إِلَى عَلِيٍّ ، فَقَالَ : " يَا عَلِيُّ ، أَنْتَ سَيِّدٌ فِي الدُّنْيَا ، سَيِّدٌ فِي الآخِرَةِ ، حَبِيبُكَ حَبِيبِي ، وَحَبِيبِي حَبِيبُ اللَّهِ ، وَعَدُوُّكَ عَدُوِّي ، وَعَدُوُّي عَدُوُّ اللَّهِ ، وَالْوَيْلُ لِمَنْ أَبْغَضَكَ بَعْدِي " . صَحِيحٌ عَلَى شَرْطِ الشَّيْخَيْنِ ، وَأَبُو الأَزْهَرِ بِإِجْمَاعِهِمْ ثِقَةٌ ، وَإِذَا تَفَرَّدَ الثِّقَةُ بِحَدِيثٍ فَهُوَ عَلَى أَصِلِهِمْ صَحِيحٌ۔
المستدرك على الصحيحين � كِتَابُ مَعْرِفَةِ الصَّحَابَةِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ ... � وَمِنِ مَنَاقِبِ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ عَلِيِّ بْنِ ابی طالب � ذِكْرُ إِسْلامِ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ عَلِيٍّ رَضِيَ ...۔رقم الحديث: 4577
متعدد (3) اسناد سے حاکم نے حضرت عبد اللہ ابن عباسؓ سے روایت کی ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے حضرت علی کرم اللہ وجہ کی طرف دیکھا۔ پس آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا، ’’ ائے علیؑ تم دنیا میں بھی سید (سردار) ہو اور آخرت میں بھی سید (سردار) ہو۔ آپکا حبیب میرا حبیب ہے اور میرا حبیب اللہ کا حبیب ہے۔ اور آپکا دُشمن میرا دُشمن ہے اور میرا دُشمن اللہ کا دُشمن ہے۔ ہلاکت اور تباہی ہے اُس کیلیے جس نے میرے پردہ کرنے کے بعد تم سے بغض رکھا‘‘۔ حاکم کہتے ہیں کہ یہ حدیث شیخین (بخاری و مسلم) کی شرط کے مطابق صحیح ہے۔
نوٹ
یہ حدیث اسکے علاوہ دوسری کتب میں بھی موجود ہے۔ دیکیے یہ لنک
اس حدیث کے تمام راوی ثقہ ہیں۔ جیسا کہ حاکم نے مستدرک میں کہا اور ذھبی نے بھی تخلیص میں اقرار کیا اور فضائل صحابہ امام احمد کے محقق وصی اللہ نے حاشیے میں لکھا (دیکھیے اوپر دیا گیا سکین)۔ پس یہ روایت سنداً صحیح ہے جیسا کہ حاکم نے مستدرک میں کہا۔
اسکے باوجود محدثین نے اس حدیث میں اختلاف کیا کُچھ نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا۔ کُچھ نے اسی سند کی ثقاہت کا اقرار کرتے ہوئے اسے ضعیف اور منکر گردانا اور کُچھ نے اسے باطل اور موضوع قرار دیا مگر سند میں کسی ایک راوی کی تضعیف نہ کرسکے۔ اور نہ ہی درایتاً اس حدیث کے کسی جملے پر اعتراض کرسکے جیسا کہ اس حدیث کے تمام جملے علیحدہ علیحدہ دوسری صحیح احادیث سے ثابت ہیں جنھیں یہ اعتراض کرنے والے محدثین بھی صحیح قرار دیتے ہیں۔
اس حدیث پر جنھوں نے اعتراض کیا وہ یہ ہے کہ معمر کے ایک بھائی کا بیٹا رافـضی(نام نامعلوم) تھا۔ ہوسکتا ہے کہ (ثبوت ندارد) اُس نے یہ حدیث معمر کے صحیفے میں داخل کردی ہو۔ پس یہ ہے اس حدیث پر کُل جرح جو کہ سب خیالی ہے۔ حالانکہ اس حدیث کی اسناد میں تمام راوی ثقہ ہیں اور اس حدیث میں کسی صحابیؓ (خاص طور پر اصحاب ثلاثہ) کو بُرا بھی نہیں کہا گیا، جس میں رافـضی بدنام ہیں، جس کی وجہ سے ایسا شک کیا جاسکے۔۔۔
حضرت علی کرم اللہ وجہہ ہی وہ ہیں جن کی بیوی فاطمہ سلام اللہ علیھا عالمین کی عورتوں اور جنت کی عورتوں اور مومنین عورتوں کی سردار ہیں اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنی سیدۃ النساء العالمین بیٹی کا نکاح بحکم خدا حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے کیا پس آپ کرم اللہ وجہہ بضعةالنبی فاطمہ سلام اللہ علیھا کے کفو (ہم پلہ) ہیں۔ اور آپ ہی کے بیٹے حضرت امام حسن اور حُسین علیھما السلام جوانان جنت کے سردار ہیں جیسا کہ آگے بیان ہو گا اور خود آپ کرم اللہ وجہہ صحیح احادیث کے مطابق تمام مومنین کے مولا اور ولی ہیں۔
نوٹ
یہ حدیث اسکے علاوہ دوسری کتب میں بھی موجود ہے۔ دیکیے یہ لنک
اس حدیث کے تمام راوی ثقہ ہیں۔ جیسا کہ حاکم نے مستدرک میں کہا اور ذھبی نے بھی تخلیص میں اقرار کیا اور فضائل صحابہ امام احمد کے محقق وصی اللہ نے حاشیے میں لکھا (دیکھیے اوپر دیا گیا سکین)۔ پس یہ روایت سنداً صحیح ہے جیسا کہ حاکم نے مستدرک میں کہا۔
اسکے باوجود محدثین نے اس حدیث میں اختلاف کیا کُچھ نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا۔ کُچھ نے اسی سند کی ثقاہت کا اقرار کرتے ہوئے اسے ضعیف اور منکر گردانا اور کُچھ نے اسے باطل اور موضوع قرار دیا مگر سند میں کسی ایک راوی کی تضعیف نہ کرسکے۔ اور نہ ہی درایتاً اس حدیث کے کسی جملے پر اعتراض کرسکے جیسا کہ اس حدیث کے تمام جملے علیحدہ علیحدہ دوسری صحیح احادیث سے ثابت ہیں جنھیں یہ اعتراض کرنے والے محدثین بھی صحیح قرار دیتے ہیں۔
اس حدیث پر جنھوں نے اعتراض کیا وہ یہ ہے کہ معمر کے ایک بھائی کا بیٹا رافـضی(نام نامعلوم) تھا۔ ہوسکتا ہے کہ (ثبوت ندارد) اُس نے یہ حدیث معمر کے صحیفے میں داخل کردی ہو۔ پس یہ ہے اس حدیث پر کُل جرح جو کہ سب خیالی ہے۔ حالانکہ اس حدیث کی اسناد میں تمام راوی ثقہ ہیں اور اس حدیث میں کسی صحابیؓ (خاص طور پر اصحاب ثلاثہ) کو بُرا بھی نہیں کہا گیا، جس میں رافـضی بدنام ہیں، جس کی وجہ سے ایسا شک کیا جاسکے۔۔۔
حضرت علی کرم اللہ وجہہ ہی وہ ہیں جن کی بیوی فاطمہ سلام اللہ علیھا عالمین کی عورتوں اور جنت کی عورتوں اور مومنین عورتوں کی سردار ہیں اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنی سیدۃ النساء العالمین بیٹی کا نکاح بحکم خدا حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے کیا پس آپ کرم اللہ وجہہ بضعةالنبی فاطمہ سلام اللہ علیھا کے کفو (ہم پلہ) ہیں۔ اور آپ ہی کے بیٹے حضرت امام حسن اور حُسین علیھما السلام جوانان جنت کے سردار ہیں جیسا کہ آگے بیان ہو گا اور خود آپ کرم اللہ وجہہ صحیح احادیث کے مطابق تمام مومنین کے مولا اور ولی ہیں۔
سَيِّدُ الْمُسْلِمِينَ
تمام مسلمانوں کا سردار
تمام مسلمانوں کا سردار
أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ بْنُ السَّمَرْقَنْدِيِّ ، وَأَبُو عَبْدِ اللَّهِ الْحُسَيْنُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ أَحْمَدَ الْمُقْرِئُ ، الْبَرَكَاتِ يَحْيَى بْنُ الْحَسَنِ بْنِ الْحُسَيْنِ الْمَدَائِنِيُّ ، وَأَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدٌ ، وَأَبُو عَمْرٍو عُثْمَانُ ابْنَا أَحْمَدَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ دَحْرُوجٍ ، قَالُوا : أنا أَبُو الْحُسَيْنِ بْنُ النَّقُّورِ ، ناعِيسَى بْنُ عَلِيٍّ ، قَالَ : قُرِئَ عَلَى أَبِي الْحَسَنِ بْنِ نُوحٍ ، وَأنا أَسْمَعُ ، قِيلَ لَهُ : حَدَّثَكُمْ جَعْفَرُ بْنُ أَحْمَدَ الْعَوْسَجِيُّ ، نا أَبُو بِلالٍ الأَشْعَرِيُّ ، نا يَعْقُوبُ التَّيْمِيُّ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي الْمُغِيرَةِ ، عَنِ ابْنِ أَبْزَى ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ : أَقْبَلَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ يَوْمًا ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " هَذَا سَيِّدُ الْمُسْلِمِينَ " ، فَقُلْتُ : أَلَسْتَ سَيِّدُ الْمُسْلِمِينَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟فَقَالَ : " أنا خَاتِمُ النَّبِيِّينَ ، وَرَسُولُ رَبِّ الْعَالَمِينَ "۔
تاريخ دمشق لابن عساكر � حرف الضاد فارغ � علي بْن أبي طالب واسمه عَبْد مناف بْن عَبْد المطلب ...۔رقم الحديث: 44435
حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ حضرت علی ابن ابی طالبؑ دن کو ملنے آئے۔ پس اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اُن فرمایا، ’’ یہ تمام مسلمانوں کا سردار ہے۔‘‘ پس میں نے پوچھا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کیا آپ تمام مسلمانوں کے سردار نہیں؟؟؟ پس آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا، ’’میں خاتم النبین ہوں اور رب العالمین کا رسول ہوں‘‘۔
(یہ حدیث سنداً صحیح یا کم ازکم حسن ہے راویوں کا حال دیکھنے کیلیے اُن کے نام پر کلک کریں۔)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْحَضْرَمِيُّ ، ثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ مُفَضَّلٍ ، حَدَّثَنَاجَعْفَرٌ الأَحْمَرُ ، عَنْ هِلالٍ أَبِي أَيُّوبَ الصَّيْرَفِيِّ ، عَنْ أَبِي كَثِيرٍ الأَنْصَارِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَسْعَدَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " انْتَهَيْتُ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي إِلَى السِّدْرَةِ الْمُنْتَهَى ، فَأُوحِيَ إِلَيَّ فِي عَلِيٍّ بِثَلاثٍ : أَنَّهُ إِمَامُ الْمُتَّقِينَ ، وَسَيِّدُ الْمُسْلِمِينَ ، وَقَائِدُ الْغُرِّ الْمُحَجَّلِينَ إِلَى جَنَّاتِ النَّعِيمِ " ، رَوَاهُ رَبَاحُ بْنُ خَالِدٍ ، وَيَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ جَعْفَرٍ الأَحْمَرِ مِثْلَهُ ، وَرَوَاهُ غَسَّانُ ، عَنْ إِسْرَائِيلَ ، عَنْ هِلالٍ الْوَزَّانِ ، عَنْ رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَسْعَدَ ، وَقَالَ عَمْرُو بْنُ الْحُسَيْنِ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ الْعَلاءِ ، عَنْ هِلالٍ الْوَزَّانِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَسْعَدَ بْنِ زُرَارَةَ ، عَنْ أَبِيهِ . ۔معرفة الصحابة لأبي نعيم � حَرْفُ الأَلِفِ � مَنِ اسْمُهُ أَنَسٌ � وَأَنَسُ بْنُ ظُهَيْرٍ الأَنْصَارِيُّ � رقم الحديث: 3642
عبد اللہ ابن سعدؓ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا، ’’معراج والی رات جب مجھے سدرۃ المنتھٰی کی سیر کروائی جا رہی تھی تو اللہ تعالٰی نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے بارے میں مجھے تین باتوں کی وحی کی۔ بے شک وہ امام المتقین ہے اور تمام مسلمانوں کا سردار ہے اور اُس گروہ کا قائد (سالار) ہے جسے سنوار کر نعمتوں بھری جنت کی طرف لایا جائے گا‘‘۔ اس حدیث کو ایک دوسری سند سے بھی روایت کیا گیا ہے
نوٹ: معرفة الصحابہ کی اس حدیث کی سند پر تفصیل سے بحث نیچے پوسٹ بعنوان ضمیمہ میں ملاحظہ کریں۔
یہ حدیث (هَذَا سَيِّدُ الْمُسْلِمِينَ) دوسری کتب احادیث میں بھی موجود ہے دیکھیے یہ لنک
شواھد احادیث
جیسا کہ ممبران کے سامنے یہ بات آچکی ہوگی کہ مولا علی کرم اللہ وجہہ کے فضائل میں لوگ مختلف ہو جاتے ہیں حتٰی کہ محدثین کی رائے بھی مختلف ہو جاتی ہے جس سے پڑھنے والے کیلیے حقیقت کو سمجھنا مشکل ہوجاتا ہے۔ اس لیے اوپر بیان کردہ احادیث کے ثبوت میں کُچھ احادیث پیش خدمت ہیں جن کو محدثین کی کثیر تعداد نے صحیح مانا ہے اور وہ اوپر والی احادیث میں حضرت علیؑ کے بیان کردہ مقام سے بھی بڑھ کر حضرت علی کی فضیلت بیان کرتی ہیں۔
أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ حَمْدَانَ الْقَطِيعِيُّ، بِبَغْدَادَ مِنْ أَصْلِ كِتَابِهِ، ثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، ثنا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ، ثنا أَبُو عَوَانَةَ، ثنا أَبُو بَلْجٍ، ثنا عَمْرُو بْنُ مَيْمُونٍ، قَالَ: إِنِّي لَجَالِسٌ عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ، فقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: وَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: �أَنْتَ وَلِيُّ كُلِّ مُؤْمِنٍ بَعْدِي وَمُؤْمِنَةٍ� ۔
قال حاکم هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحُ الْإِسْنَادِ، وَلَمْ يُخَرِّجَاهُ بِهَذِهِ السِّيَاقَةِ
قال ذھبی فی التعلیق 4652 - صحيح
المستدرك على الصحيحين � كِتَابُ مَعْرِفَةِ الصَّحَابَةِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ ... � وَمِنِ مَنَاقِبِ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ عَلِيِّ بْنِ ... � ذِكْرُ إِسْلامِ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ عَلِيٍّ رقم الحديث: 4652
حضرت عبداللہ ابن عباس سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے علی کرم اللہ وجہہ سے فرمایا، ’’آپ میرے بعد ہر ایمان والے مرد اور عورت کے ولی ہیں‘‘۔
أنَّ النبيَّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم حضَر الشجرةَ بخمٍّ ثم خرَج آخذًا بيدِ عليٍّ فقال: ألستُم تَشهَدونَ أنَّ اللهَ ربُّكم ؟ قالوا: بَلى قال:ألستُم تَشهَدونَ أن اللهَ ورسولَه أولى بكم مِن أنفسِكم وأنَّ اللهَ ورسولَه مولاكم ؟ قالوا: بَلى قال: فمَن كان اللهُ ورسولُه مَولاه فإنَّ هذا مَولاه وقد تركتُ فيكم ما إن أخَذتُم به لن تَضِلُّوا كتابُ اللهِ سببُه بيدِه وسببُه بأيديكم وأهلُ بيتي۔
الراوي : علي بن أبي طالب المحدث : البوصيري
المصدر : إتحاف الخيرة المهرة الصفحة أو الرقم: 7/210 خلاصة حكم المحدث : سنده صحيح
الراوي : علي بن أبي طالب المحدث : ابن حجر العسقلاني
المصدر : المطالب العالية الصفحة أو الرقم: 4/252 خلاصة حكم المحدث : إسناده صحيح
حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے روایت ہے کہ بے شک نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے خم کی وادی میں ایک درخت کے نیچے قیام کیا۔ ہھر حضرت علیؑ کا ہاتھ پکڑے ہوئے باہر آئے۔ پس صحابہؓ سے مخاطب ہوئے،’’کیا تم گواھی دیتے ہو کہ اللہ تمھارا رب ہے؟‘‘ سب نے کہا،’’ ہاں گواھی دیتے ہیں‘‘۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا،’’ کیا تم گواھی دیتے ہو کہاللہ اور اُس کا رسول تمھاری جانوں پر تم سے بھی بڑھ کر حق رکھتے ہیں اور یہ کہ اللہ اور اُسکا رسول تمھارے مولا ہیں‘‘۔ سب نے کہا،’’ ہاں ہم گواھی دیتے ہیں‘‘۔ تو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا،’’پس جسکے اللہ اور اُسکا رسول مولا ہیں اُسکے یہ علی بھی مولا ہیں۔ اور میں تمھارے درمیان وہ چیز چھوڑے جاتا ہوں اگر تم اسے مضبوطی سے تھامے رکھو تو میرے بعد کبھی گمراہ نہیں ہوگے۔ اللہ کی کتاب جس کا ایک سرا اُس اللہ کے ہاتھ میں ہے اور دوسرا سرا تمھارے ہاتھ میں اورمیرے اہل بیت‘‘۔
فَذَكَرَ مَا قَدْ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ شُعَيْبٍ قَالَ : أَخْبَرَنِي زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى قَالَ : حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، يَعَنْي ابْنَ أَبِي عُمَرَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي كَثِيرٍ , عَنْمُهَاجِرِ بْنِ مِسْمَارٍ , قَالَ : أَخَبَرَتْنِي عَائِشَةُ ابْنَةُ سَعْدٍ , عَنْ سَعْدٍ ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِطَرِيقِ مَكَّةَ وَهُوَ مُتَوَجِّهٌ إِلَيْهَا , فَلَمَّا بَلَغَ غَدِيرَ خُمٍّ وَقَفَ النَّاسُ , ثُمَّ رَدَّ مَنْ مَضَى ، وَلَحِقَهُ مَنْ تَخَلَّفَ , فَلَمَّا اجْتَمَعَ النَّاسُ إِلَيْهِ ، قَالَ : " أَيُّهَا النَّاسُ , هَلْ بَلَّغْتُ ؟ " قَالُوا : نَعَمْ , قَالَ : " اللَّهُمُ اشْهَدْ " ، ثَلاثَ مَرَّاتٍ يَقُولُهُا , ثُمَّ قَالَ : " أَيُّهَا النَّاسُ , مَنْ وَلِيُّكُمْ ؟ " قَالُوا : اللَّهُ وَرَسُولُهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، ثَلاثًا . ثُمَّ أَخَذَ بِيَدِ عَلِيٍّ ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، فَأَقَامَهُ ، ثُمَّ قَالَ :" مَنْ كَانَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ وَلِيَّهُ ، فَهَذَا وَلِيُّهُ , اللَّهُمَّ وَالِ مَنْ وَالاهُ , وَعَادِ مَنْ عَادَاهُ "۔
مشكل الآثار للطحاوي � بَابُ بَيَانِ مُشْكِلِ مَا رُوِيَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ رقم الحديث: 1528
حضرت سعد بن مالکؓ سے روایت ہے کہ ہم مکہ کے پاس اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ساتھ تھے۔ جب غدیر خم کا مقام آیا تو لوگوں میں منادی کردی گئی کہ رُک جائیں۔ جو آگے نکل گئے تھے انھیں بلا لیا گیا اور جو پیچھے رہ گئے تھے اُن کا انتظار کیا گیا۔۔ پس جب تمام لوگ جمع ہوگئے تو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا،’’اے لوگو کیا میں نے اللہ کا دین پہنچا دیا؟‘‘۔ سب بولےِ’’ہاں آپ نے پہنچا دیا‘‘۔ تو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے کہا،’’ ائے اللہ تو گواہ رہنا‘‘۔ تین بار یہی کہا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا،’’تمھارا ولی کون ہے؟‘‘ سب نے کہا،’’اللہ اور اُسکا رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم‘‘۔آپ نے تین بار پوچھا لوگوں نے تین بار جواب دیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا ہاتھ پکڑ کر بلند کیا اور بولے،’’ جس کے اللہ اور اُسکا رسول ولی ہیں پس اُس کا یہ علی ولی ہے۔ ائے اللہ دوست رکھ اُسے جو علی کو دوست رکھے اور دشمن ہو جا اُس کا جو علی سے عداوت رکھے‘‘۔
زیادہ تفصیل کیلیے ملاحظہ کیجیے تھریڈ مولود کعبہ اور رکن یمانی کی پوسٹ #6 اور اُس میں ٹاپک نمبر (12)کو ملاحظہ کیجیے۔
اور اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کو اپنا نفس (اپنی جان) قرار دیا ہے اِسکے لیے اُسی پوسٹ میں ٹاپک نمبر (9) ملاحظہ کیجیے۔
۔3. حضرت فَاطِمَةُ الزہرا سلام اللہ علیھا سیدۃ النساء العالمین ہیں اور سیدۃ النساء الجنةہیں اور سیدۃ النساء المومنین ہیں۔
زَكَرِيَّا بْنُ أَبِي زَائِدٍ ، عَنْ فِرَاسٍ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ قَالَ : وَهُوَ فِي مَرَضِهِ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ : " يَا فَاطِمَةُ ، أَلا تَرْضَيْنَ أَنْ تَكُونِي سَيِّدَةَ نِسَاءِ الْعَالَمِينَ ، وَسَيِّدَةَ نِسَاءِ هَذِهِ الأُمَّةِ ، وَسَيِّدَةَ نِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ ؟ " . هَذَا إِسْنَادٌ صَحِيحٌ ، وَلَمْ يُخَرِّجَاهُ هَكَذَا .۔
المستدرك على الصحيحين � كِتَابُ مَعْرِفَةِ الصَّحَابَةِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ ... � وَمنْ مَنَاقِبِ أَهْلِ بَيْتِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم � ذِكْرُ مَنَاقِبِ فَاطِمَةَ بِنْتِ رَسُولِ اللهِ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم۔ رقم الحديث: 4684
حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بیمار تھے جس میں انھوں نے وصال کیا پس آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا، ’’اے فاطمہ (سلام اللہ علیھا) کیا آپ راضی نہیں ہیں اس پر کہ آپ تمام جہانوں کی عورتوں کی سردار ہیں اور اس امت کی عورتوں کی سردار ہیں اور مومنین کی عورتوں کی سردار ہیں‘‘۔ حاکم کہتے ہیں کہ اس کی اسناد صحیح ہیں لیکن اسے انھوں نے بیان نہیں کیا
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ فِرَاسٍ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، قَالَ : أَخْبَرْتِنِي عَائِشَةُ ، قَالَتْ : كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمِيعًا ، مَا تُغَادِرُ مِنَّا وَاحِدةٌ ، فَجَاءَتْ فَاطِمَةُ تَمْشِي ، وَلا وَاللَّهِ إنْ تُخْطِئَ مِشْيَتُهَا مِشْيَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، حَتَّى انْتَهَتْ إِلَيْهِ ، فَقَالَ : " مَرْحَبًا يَا بِنْتِي ، فَأَقْعَدَهَا عَنْ يَمِينِهِ ، أَوْ عَنْ يَسَارِهِ ، ثُمَّ سَارَّهَا بِشَيْءٍ ، فَبَكَتْ بَكَّاءً شَدِيدًا ، ثُمَّ سَارَّهَا بِشَيْءٍ ، فَضَحِكَتْ ، فَلَمَّا قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قُلْتُ لها : خَصَّكِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ بَيْنِنَا بِالسِّرَارِ ، وَأَنْتَ تَبْكِينَ ؟ ! أَخْبِرِينِي مَا قَالَ لَكِ ؟ قَالَتْ : مَا كُنْتُ لأُفْشِيَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرَّهُ ، فَلَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قُلْتُ لَهَا : أَسْأَلُكِ بِالَّذِي لِي عَلَيْكِ مِنَ الْحَقِّ ، مَا سَارَّكِ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ فَقَالَتْ : أَمَّا الآنَ فَنَعَمْ ، سَارَّنِي المَرَّةَ الأُولَى ، فَقَالَ : إِنَّ جِبْرِيلَ كَانَ يُعَارِضُنِي بِالْقُرْآنِ فِي كُلِّ عَامٍ مَرَّةً ، وَإِنَّهُ عَارَضَنِي بِهِ الْعَامَ مَرَّتَيْنِ ، وَلا أَرَى الأَجَلَ إِلا قَدِ اقْتَرَبَ ، فَاتَّقِي اللَّهَ وَاصْبِرِي ، فَبَكَيْتُ ، ثُمَّ قَالَ لِي : يَا فَاطِمَةُ ، أَلا تَرْضَيْنَ أَنَّكِ سَيِّدَةُ نِسَاءِ هَذِهِ الأمَّةِ ، أَوْ سَيِّدَةُ نِسَاءِ الْعَالَمِينَ ؟ فَضَحِكْتُ ". ۔
السنن الكبرى للنسائي � كِتَابُ وَفَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ و آلهِ وسلم � ذِكْرُ مَا اسْتَدَلَّ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ و آلهِ وسلم � رقم الحديث: 6810
Sourceأَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ فِرَاسٍ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، قَالَ : أَخْبَرْتِنِي عَائِشَةُ ، قَالَتْ : كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمِيعًا ، مَا تُغَادِرُ مِنَّا وَاحِدةٌ ، فَجَاءَتْ فَاطِمَةُ تَمْشِي ، وَلا وَاللَّهِ إنْ تُخْطِئَ مِشْيَتُهَا مِشْيَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، حَتَّى انْتَهَتْ إِلَيْهِ ، فَقَالَ : " مَرْحَبًا يَا بِنْتِي ، فَأَقْعَدَهَا عَنْ يَمِينِهِ ، أَوْ عَنْ يَسَارِهِ ، ثُمَّ سَارَّهَا بِشَيْءٍ ، فَبَكَتْ بَكَّاءً شَدِيدًا ، ثُمَّ سَارَّهَا بِشَيْءٍ ، فَضَحِكَتْ ، فَلَمَّا قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قُلْتُ لها : خَصَّكِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ بَيْنِنَا بِالسِّرَارِ ، وَأَنْتَ تَبْكِينَ ؟ ! أَخْبِرِينِي مَا قَالَ لَكِ ؟ قَالَتْ : مَا كُنْتُ لأُفْشِيَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرَّهُ ، فَلَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قُلْتُ لَهَا : أَسْأَلُكِ بِالَّذِي لِي عَلَيْكِ مِنَ الْحَقِّ ، مَا سَارَّكِ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ فَقَالَتْ : أَمَّا الآنَ فَنَعَمْ ، سَارَّنِي المَرَّةَ الأُولَى ، فَقَالَ : إِنَّ جِبْرِيلَ كَانَ يُعَارِضُنِي بِالْقُرْآنِ فِي كُلِّ عَامٍ مَرَّةً ، وَإِنَّهُ عَارَضَنِي بِهِ الْعَامَ مَرَّتَيْنِ ، وَلا أَرَى الأَجَلَ إِلا قَدِ اقْتَرَبَ ، فَاتَّقِي اللَّهَ وَاصْبِرِي ، فَبَكَيْتُ ، ثُمَّ قَالَ لِي : يَا فَاطِمَةُ ، أَلا تَرْضَيْنَ أَنَّكِ سَيِّدَةُ نِسَاءِ هَذِهِ الأمَّةِ ، أَوْ سَيِّدَةُ نِسَاءِ الْعَالَمِينَ ؟ فَضَحِكْتُ ". ۔
السنن الكبرى للنسائي � كِتَابُ وَفَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ و آلهِ وسلم � ذِكْرُ مَا اسْتَدَلَّ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ و آلهِ وسلم � رقم الحديث: 6810
حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ ہم سب نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے پاس اکٹھے تھے۔ پس حضرت فاطمہ سلام اللہ علیھا تشریف لائیں۔ اللہ کی قسم اُن کے چلنے کا انداز بالکل رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے چلنے کا انداز تھا حتی کہ وہ آپ صلی اللہ علہ و آلہ وسلم کے پاس پہنچ کر رک گئیں۔ پس آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا، ’’خوش آمدید ائے میری بیٹی‘‘۔ پس فاطمہ سلام اللہ علیھا اُن کے دائیں جانب یا بائیں جانب (راوی کو اسمیں شک ہے) بیٹھ گئیں۔ پس آپ نے اُن کو آہستہ سے کُچھ کہا۔ جس پر فاطمہ نے شدید گِریا کیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اُنھیں آہستہ سے کُچھ کہا۔ پس وہ مُسکرا دیں۔ پس جب اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم چلے گئے تو میں نے حضرت فاطمہؑ سے پوچھا کہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے آپ کو ہم سب کے درمیان ایسا کیا کہا کہ آپ یوں رو دیں۔ آپ ہمیں بتائیں کہ انھوں نے کیا فرمایا۔ تو فاطمہؑ نے کہا کہ میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا راز فاش نہیں کروں گی۔ جب اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا وصال ہوگیا تو حضرت عائشہؓ کہتی ہیں کہ میں نے حضرت فاطمہ سے کہا کہ میں اُس حق کے واسطے آپ سے سوال کرتی ہوں جو کہ میرا آپ پر ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے آپ سے وہ کیا بات کی تھی۔؟ پس فاطمہؑ بولیں ہاں اب میں بتاؤں گی ۔ پہلی دفعہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے مجھے فرمایا، ’’بے شک جبرائیل ہر سال مجھے قرآن ایک بار پیش کرتا تھا لیکن اس سال اُس نے دو مرتبہ قرآن پیش کیا ہے۔ پس میرا آخری وقت قریب آن پہنچا ہے پس تم اللہ سے ڈرنا اور صبر کرنا‘‘۔ پس میں یہ سن کر رو پڑی پھر آپ نے مجھ سے فرمایا، ’’ اے فاطمہؑ کیا آپ اس پر راضی نہیں کہا آپ اس امت کی عورتوں کی سردار ہیں یاعالمین کی عورتوں کی سردار ہیں‘‘ (راوی کو شک ہے) پس میں مسکرا دی۔
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ فِرَاسٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ عَنْفَاطِمَة فَقَالَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا فَاطِمَةُ أَمَا تَرْضَيْ أَنْ تَكُونِي سَيِّدَةَ نِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ ، أَوْ سَيِّدَةَ نِسَاءِ هَذِهِ الْأُمَّةِ، قَالَتْ : فَضَحِكْتُ ضَحِكِي الَّذِي رَأَيْتِ " ۔صحيح مسلم � كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ � بَاب فَضَائِلِ فَاطِمَةَ بِنْتِ النَّبِيِّ عَلَيْهَا السلام � رقم الحديث: 4494
صحيح البخاري � كِتَاب الِاسْتِئْذَانِ � بَاب مَنْ نَاجَى بَيْنَ يَدَيِ النَّاسِ وَمَنْ لَمْ ... � رقم الحديث: 5839
حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ جناب سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیھا نے فرمایا کہ پس اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا، ’’اے فاطمہؑ کیا آپ اس پر راضی نہیں کہ آپ تمام مومنین کی عورتوں کی سردار ہیں یا فرمایا کہ اس امت کی عورتوں کی سردار ہیں‘‘ (راوی کو شک ہے) پس فاطمہؑ کہتی ہیں کہ یہ سُن کر میں مسکرا دی۔
حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ أَبِي فَرْوَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " فَاطِمَةُ سَيِّدَةُ نِسَاءِ الْعَالَمِينَ بَعْدَ مَرْيَمَ ابْنَةِ عِمْرَانَ وَآسِيَةَ امْرَأَةِ فِرْعَوْنَ وَخَدِيجَةَ ابْنَةِ خُوَيْلِدٍ " ۔
مصنف ابن أبي شيبة � كِتَابُ الْفَضَائِلِ � مَا ذُكِرَ فِي فَضْلِ فَاطِمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا � رقم الحديث: 31594
عبد الرحمٰن بن ابی لیلٰیؓ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا، ’’ فاطمہ سلام اللہ علیھا آسیہؑ زوجہ فرعون، مریم بنت عمرانؑ اور خدیجہؑ بنت خویلدؓ کے بعد تمام عالمین کی عورتوں کی سردار ہیں‘‘۔
نوٹ: جناب مریم سلام اللہ علیھا اور جناب آسیہ سلام اللہ علیھا آخرت میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی زوجہ ہوں گی اور جناب خدیجۃ الکبرٰیؑ جناب فاطمہ سلام اللہ علیھا کی والدہ گرامی ہیں۔ اورصحیح احادیث سے ثابت ہے کہ جناب سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیھا اِن سب سے افضل ہیں۔
أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مَنْصُورٍ ، قَالَ : أنا الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَبُو أَحْمَدَ ، قَالَ : أنا إِسْرَائِيلُ بْنُ يُونُسَ ، عَنْ مَيْسَرَةَ بْنِ حَبِيبٍ ، عَنِ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ ، عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ ، قَالَ : " سَأَلَتْنِي أُمِّي مُنْذُ مَتَى عَهْدُكَ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقُلْتُ لَهَا : مُنْذُ كَذَا وَكَذَا ، فَنَالَتْ مِنِّي وَسَبَّتْنِي ، فَقُلْتُ لَهَا : دَعِينِي فَإِنِّي آتِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُصَلِّي مَعَهُ الْمَغْرِبَ ، وَلا أَدَعُهُ حَتَّى يَسْتَغْفِرَ لِي وَلَكِ ، فَصَلَّيْتُ مَعَهُ الْمَغْرِبَ ، فَصَلَّى إِلَى الْعِشَاءِ ، ثُمَّ انْفَتَلَ وَتَبِعْتُهُ ، فَعَرَضَ لَهُ عَارِضٌ ، وَأَخَذَ وَذَهَبَ فَاتَّبَعْتُهُ ، فَسَمِعَ صَوْتِي ، فَقَالَ : مَنْ هَذَا ؟ فَقُلْتُ : حُذَيْفَةُ ، فَقَالَ : مَا لَكَ ، فَحَدَّثْتُهُ بِالأَمْرِ ، فَقَالَ :غَفَرَ اللَّهُ لَكَ وَلأُمِّكَ ، أَمَا رَأَيْتَ الْعَارِضَ الَّذِي عَرَضَ لِي قَبْلُ ، قُلْتُ : بَلَى ، قَالَ : هُوَ مَلَكٌ مِنَ الْمَلائِكَةِ لَمْ يَهْبِطْ إِلَى الأَرْضِ قَطُّ قَبْلَ هَذِهِ اللَّيْلَةِ ، اسْتَأْذَنَ رَبَّهُ أَنْ يُسَلِّمَ عَلَيَّ ، وَبَشَّرَنِي أَنَّ الْحَسَنَ , وَالْحُسَيْنَ سَيِّدَا شَبَابِ أَهْلِ الْجَنَّةِ ، وَأَنَّ فَاطِمَةَ سَيِّدَةُ نِسَاءِ أَهْلِ الْجَنَّةِ "۔
السنن الكبرى للنسائي � كِتَابُ : الْمَنَاقِبِ � مَنَاقِبُ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ علیهِ و آلهِ وسلم � حُذَيْفَةُ بْنُ الْيَمَانِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
Sourceحَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ فِرَاسٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ عَنْفَاطِمَة فَقَالَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا فَاطِمَةُ أَمَا تَرْضَيْ أَنْ تَكُونِي سَيِّدَةَ نِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ ، أَوْ سَيِّدَةَ نِسَاءِ هَذِهِ الْأُمَّةِ، قَالَتْ : فَضَحِكْتُ ضَحِكِي الَّذِي رَأَيْتِ " ۔صحيح مسلم � كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ � بَاب فَضَائِلِ فَاطِمَةَ بِنْتِ النَّبِيِّ عَلَيْهَا السلام � رقم الحديث: 4494
صحيح البخاري � كِتَاب الِاسْتِئْذَانِ � بَاب مَنْ نَاجَى بَيْنَ يَدَيِ النَّاسِ وَمَنْ لَمْ ... � رقم الحديث: 5839
حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ جناب سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیھا نے فرمایا کہ پس اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا، ’’اے فاطمہؑ کیا آپ اس پر راضی نہیں کہ آپ تمام مومنین کی عورتوں کی سردار ہیں یا فرمایا کہ اس امت کی عورتوں کی سردار ہیں‘‘ (راوی کو شک ہے) پس فاطمہؑ کہتی ہیں کہ یہ سُن کر میں مسکرا دی۔
حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ أَبِي فَرْوَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " فَاطِمَةُ سَيِّدَةُ نِسَاءِ الْعَالَمِينَ بَعْدَ مَرْيَمَ ابْنَةِ عِمْرَانَ وَآسِيَةَ امْرَأَةِ فِرْعَوْنَ وَخَدِيجَةَ ابْنَةِ خُوَيْلِدٍ " ۔
مصنف ابن أبي شيبة � كِتَابُ الْفَضَائِلِ � مَا ذُكِرَ فِي فَضْلِ فَاطِمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا � رقم الحديث: 31594
عبد الرحمٰن بن ابی لیلٰیؓ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا، ’’ فاطمہ سلام اللہ علیھا آسیہؑ زوجہ فرعون، مریم بنت عمرانؑ اور خدیجہؑ بنت خویلدؓ کے بعد تمام عالمین کی عورتوں کی سردار ہیں‘‘۔
نوٹ: جناب مریم سلام اللہ علیھا اور جناب آسیہ سلام اللہ علیھا آخرت میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی زوجہ ہوں گی اور جناب خدیجۃ الکبرٰیؑ جناب فاطمہ سلام اللہ علیھا کی والدہ گرامی ہیں۔ اورصحیح احادیث سے ثابت ہے کہ جناب سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیھا اِن سب سے افضل ہیں۔
أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مَنْصُورٍ ، قَالَ : أنا الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَبُو أَحْمَدَ ، قَالَ : أنا إِسْرَائِيلُ بْنُ يُونُسَ ، عَنْ مَيْسَرَةَ بْنِ حَبِيبٍ ، عَنِ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ ، عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ ، قَالَ : " سَأَلَتْنِي أُمِّي مُنْذُ مَتَى عَهْدُكَ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقُلْتُ لَهَا : مُنْذُ كَذَا وَكَذَا ، فَنَالَتْ مِنِّي وَسَبَّتْنِي ، فَقُلْتُ لَهَا : دَعِينِي فَإِنِّي آتِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُصَلِّي مَعَهُ الْمَغْرِبَ ، وَلا أَدَعُهُ حَتَّى يَسْتَغْفِرَ لِي وَلَكِ ، فَصَلَّيْتُ مَعَهُ الْمَغْرِبَ ، فَصَلَّى إِلَى الْعِشَاءِ ، ثُمَّ انْفَتَلَ وَتَبِعْتُهُ ، فَعَرَضَ لَهُ عَارِضٌ ، وَأَخَذَ وَذَهَبَ فَاتَّبَعْتُهُ ، فَسَمِعَ صَوْتِي ، فَقَالَ : مَنْ هَذَا ؟ فَقُلْتُ : حُذَيْفَةُ ، فَقَالَ : مَا لَكَ ، فَحَدَّثْتُهُ بِالأَمْرِ ، فَقَالَ :غَفَرَ اللَّهُ لَكَ وَلأُمِّكَ ، أَمَا رَأَيْتَ الْعَارِضَ الَّذِي عَرَضَ لِي قَبْلُ ، قُلْتُ : بَلَى ، قَالَ : هُوَ مَلَكٌ مِنَ الْمَلائِكَةِ لَمْ يَهْبِطْ إِلَى الأَرْضِ قَطُّ قَبْلَ هَذِهِ اللَّيْلَةِ ، اسْتَأْذَنَ رَبَّهُ أَنْ يُسَلِّمَ عَلَيَّ ، وَبَشَّرَنِي أَنَّ الْحَسَنَ , وَالْحُسَيْنَ سَيِّدَا شَبَابِ أَهْلِ الْجَنَّةِ ، وَأَنَّ فَاطِمَةَ سَيِّدَةُ نِسَاءِ أَهْلِ الْجَنَّةِ "۔
السنن الكبرى للنسائي � كِتَابُ : الْمَنَاقِبِ � مَنَاقِبُ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ علیهِ و آلهِ وسلم � حُذَيْفَةُ بْنُ الْيَمَانِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
۔(صرف اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے قول سے ترجمہ شروع کیا ہے) حضرت حذیفہ بن یمانؓ فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے میری آواز سُنی تو فرمایا کہ یہ کون ہے؟ پس میں نے کہا حذیفہ ہوں۔ پس آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا، ’’ تمھارا کیا حال ہے۔‘‘ پس میں نے اُنھیں اپنی بات بیان کی۔ پس آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا، ’’ اللہ تمھاری اور تمھاری ماں کی مغفرت کرے۔ کیا تم نے اُسے نہیں دیکھا جو تم سے پہلے مجھ سے بات کر رہا تھا؟‘‘ میں نے عرض کی جی یا رسول اللہ۔ آپ صلی اللہ علیہ و االہ وسلم نے فرمایا، ’’ وہ فرشتہ ہے اور اُن ملائکہ سے ہے جو کبھی زمین پر نہیں آئے۔ وہ بھی اس رات سے پہلے کبھی زمین پر نہیں آیا۔ اُس نے اپنے رب سے اجازت لی کہ مجھے سلام کرنے آئے۔ اور اُس نے مجھے بشارت دی ہے کہ بے شک حسن اور حُسین علیھما السلام جوانان جنت کے سردار ہیں اور بے شک فاطمہؑ تمام جنتی عورتوں کی سردار ہے‘‘۔
نوٹ
حضرت فاطمہ سلام اللہ علیھا کا سیدۃ النساء ہونا بہت سی کتب حدیث میں درج ہے اور اکثر احادیث سنداً صحیح ہیں۔ اس حدیث کا دوسری کتب حدیث میں (124 روایات) مطالعہ کیلیے یہاں کلک کریں
۔4. حضرت امام حسن اور حُسین علیھما السلام جوانان جنت کے سردار ہیں۔ اور حضرت حسن کے بارے میں فرمایا میرا یہ بیٹا سید ہے
نوٹ
حضرت فاطمہ سلام اللہ علیھا کا سیدۃ النساء ہونا بہت سی کتب حدیث میں درج ہے اور اکثر احادیث سنداً صحیح ہیں۔ اس حدیث کا دوسری کتب حدیث میں (124 روایات) مطالعہ کیلیے یہاں کلک کریں
۔4. حضرت امام حسن اور حُسین علیھما السلام جوانان جنت کے سردار ہیں۔ اور حضرت حسن کے بارے میں فرمایا میرا یہ بیٹا سید ہے
سَيِّدَا شَبَابِ أَهْلِ الْجَنَّةِ
جوانان جنت کے سردار
(الحدیث المتواتر)
جوانان جنت کے سردار
(الحدیث المتواتر)
۔235-(الحسن والحسين سيدا شباب أهل الجنة) .۔
- أورده في الأزهار من حديث (1) أبي سعيد (2) وحذيفة بن اليمان (3) وعمر بن الخطاب (4) وعلي (5) وجابر بن عبد الله (6) والحسين بن علي (7) وأسامة بن زيد (8) والبراء بن عازب (9) وقرة بن إياس (10) ومالك بن الحويرث (11) وأبي هريرة (12) وابن عمر (13) وابن مسعود (14) وأنس (15) وبريدة (16) وابن عباس ستة عشر نفساً.۔
۔(قلت) ورد أيضاً من حديث (17) الحسن بن علي ونقل أيضاً في فيض القدير وفي التيسير عن السيوطي أنه متواتر.۔
نظم المتناثر من الحدیث المتواتر المؤلف: محمد بن جعفر الكتاني أبو عبد الله حدیث نمبر235
Source
حضرت حسن اور حضرت حُسین علیھما السلام جوانان جنت کے سردار ہیں۔
اس حدیث کو علامہ جلال الدین سیوطی نے الازھارالمتناثرہ فی الاحادیث المتواترہ میں لکھا ہے اور ذکر کیا ہے کہ یہ حدیث مندرجہ ذیل 16 صحابہؓ سے مروی ہے
۔(1) أبي سعيدؓ
۔(2) وحذيفة بن اليمانؓ
۔(3) عمرؓ بن الخطاب
۔(4) عليؑ
۔(5) جابر بن عبد اللهؓ
۔(6) الحسين بن عليؑ
۔(7) أسامة بن زيدؓ
۔(8) البراء بن عازبؓ
۔(9) قرة بن إياسؓ
۔(10) مالك بن الحويرثؓ
۔(11) أبي هريرةؓ
۔(12) ابن عمرؓ
۔(13) ابن مسعودؓ
۔(14) أنسؓ
۔(15) بريدةؓ
۔(16) ابن عباس رضی اللہ عنھم
میں (جعفر الکتانی) کہتا ہوں کہ یہ حدیث
۔(17) حسن بن علیؑ
سے بھی مروی ہے اور اسے قاضی عیاض نے فیض القدیر میں اور التیسر کے مؤلف نے سیوطی سے نقل کیا۔
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مَنْصُورٍ الْعَدْلُ ، ثنا السَّرِيُّ بْنُ خُزَيْمَةَ ، ثنا عُثْمَانُ بْنُ سَعِيدٍ الْمُرِّيُّ ، ثنا عَلِيُّ بْنُ صَالِحٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ زِرٍّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ : " الْحَسَنُ وَالْحُسَيْنُ سَيِّدَا شَبَابِ أَهْلِ الْجَنَّةِ ، وَأَبُوهُمَا خَيْرٌ مِنْهُمَا " . هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ بِهَذِهِ الزِّيَادَةِ ، وَلَمْ يُخَرِّجَاهُ وَشَاهِدَهُ . ۔المستدرك على الصحيحين � كِتَابُ مَعْرِفَةِ الصَّحَابَةِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ ... � وَمنْ مَنَاقِبِ أَهْلِ بَيْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ و آلهِ وسلم � وَمِنْ مَنَاقِبِ الْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ ابْنِي بِنْتِ ...۔� رقم الحديث: 4722
Sourceاس حدیث کو علامہ جلال الدین سیوطی نے الازھارالمتناثرہ فی الاحادیث المتواترہ میں لکھا ہے اور ذکر کیا ہے کہ یہ حدیث مندرجہ ذیل 16 صحابہؓ سے مروی ہے
۔(1) أبي سعيدؓ
۔(2) وحذيفة بن اليمانؓ
۔(3) عمرؓ بن الخطاب
۔(4) عليؑ
۔(5) جابر بن عبد اللهؓ
۔(6) الحسين بن عليؑ
۔(7) أسامة بن زيدؓ
۔(8) البراء بن عازبؓ
۔(9) قرة بن إياسؓ
۔(10) مالك بن الحويرثؓ
۔(11) أبي هريرةؓ
۔(12) ابن عمرؓ
۔(13) ابن مسعودؓ
۔(14) أنسؓ
۔(15) بريدةؓ
۔(16) ابن عباس رضی اللہ عنھم
میں (جعفر الکتانی) کہتا ہوں کہ یہ حدیث
۔(17) حسن بن علیؑ
سے بھی مروی ہے اور اسے قاضی عیاض نے فیض القدیر میں اور التیسر کے مؤلف نے سیوطی سے نقل کیا۔
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مَنْصُورٍ الْعَدْلُ ، ثنا السَّرِيُّ بْنُ خُزَيْمَةَ ، ثنا عُثْمَانُ بْنُ سَعِيدٍ الْمُرِّيُّ ، ثنا عَلِيُّ بْنُ صَالِحٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ زِرٍّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ : " الْحَسَنُ وَالْحُسَيْنُ سَيِّدَا شَبَابِ أَهْلِ الْجَنَّةِ ، وَأَبُوهُمَا خَيْرٌ مِنْهُمَا " . هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ بِهَذِهِ الزِّيَادَةِ ، وَلَمْ يُخَرِّجَاهُ وَشَاهِدَهُ . ۔المستدرك على الصحيحين � كِتَابُ مَعْرِفَةِ الصَّحَابَةِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ ... � وَمنْ مَنَاقِبِ أَهْلِ بَيْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ و آلهِ وسلم � وَمِنْ مَنَاقِبِ الْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ ابْنِي بِنْتِ ...۔� رقم الحديث: 4722
حضرت عبد اللہ ابن مسعودؓ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا، ’’ حسن اور حُسین علیھما السلام جوانان جنت کے سردار ہیں اور اُن کا باپ اُن سے بہتر ہے‘‘۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ ، ثنا الْهَيْثَمُ بْنُ خَارِجَةَ ، ثنا أَبُو الأَسْوَدِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرٍ الْهَاشِمِيُّ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ زِرٍّ ، عَنْ حُذَيْفَةَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ ، قَالَ : رَأَيْنَا فِي وَجْهِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السُّرُورَ يَوْمًا مِنَ الأَيَّامِ ، فَقُلْنَا : يَا رَسُولَ اللَّهِ لَقَدْ رَأَيْنَا فِي وَجْهِكَ تَبَاشِيرَ السُّرُورِ ، قَالَ : " وَكَيْفَ لا أُسَرُّ وَقَدْ أَتَانِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلامُ فَبَشَّرَنِي أَنَّ حَسَنًا وَحُسَيْنًا سَيِّدَا شَبَابِ أَهْلِ الْجَنَّةِ ، وَأَبُوهُمَا أَفْضَلُ مِنْهُمَا "۔
المعجم الكبير للطبراني � بَابُ الْحاءِ � حَسَنُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ ...۔ � رقم الحديث: 2540
Sourceحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ ، ثنا الْهَيْثَمُ بْنُ خَارِجَةَ ، ثنا أَبُو الأَسْوَدِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرٍ الْهَاشِمِيُّ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ زِرٍّ ، عَنْ حُذَيْفَةَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ ، قَالَ : رَأَيْنَا فِي وَجْهِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السُّرُورَ يَوْمًا مِنَ الأَيَّامِ ، فَقُلْنَا : يَا رَسُولَ اللَّهِ لَقَدْ رَأَيْنَا فِي وَجْهِكَ تَبَاشِيرَ السُّرُورِ ، قَالَ : " وَكَيْفَ لا أُسَرُّ وَقَدْ أَتَانِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلامُ فَبَشَّرَنِي أَنَّ حَسَنًا وَحُسَيْنًا سَيِّدَا شَبَابِ أَهْلِ الْجَنَّةِ ، وَأَبُوهُمَا أَفْضَلُ مِنْهُمَا "۔
المعجم الكبير للطبراني � بَابُ الْحاءِ � حَسَنُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ ...۔ � رقم الحديث: 2540
حذیفہ بن حسیلؓ سے روایت ہے کہ میں نے پہلے دنوں کی نسبت اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا چہرہ مبارک خوشی سے مسرور دیکھا پس ہم نے کہا ائے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ہم آپ کے چہرے پر کسی خوشخبری کی وجہ سے مسرت کے آثار دیکھتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا، ’’کیسے مسرت نہ ہو۔ اور جبرائیل علیہ السلام میرے پاس آئے تھے پس انھوں نے مجھے بشارت دی ہے کہ یقیناً حسن اور حُسین علیھما السلام جوانان جنت کے سردار ہیں اور اُن کا والد اُن دونوں سے افضل ہے‘‘۔
یہ حدیث اس اضافے کے ساتھ (أَبُوهُمَا خَيْرٌ مِنْهُمَا) بہت سی کتب حدیث میں موجود ہے دیکھیے یہ لنک اور یہ اضافہ صحیح ہے۔ دیکھیے یہ لنک اور یہ لنک اور یہ لنک ۔اوپر بیان کردہ دونوں احادیث بھی سنداً حسن اور صحیح ہیں روات کا حال دیکھنے کیلیے ناموں پر کلک کیجیے۔
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " الْحَسَنُ , وَالْحُسَيْنُ سَيِّدَا شَبَابِ أَهْلِ الْجَنَّةِ " . حَدَّثَنَاسُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ , عَنْ يَزِيدَ نَحْوَهُ . قَالَ أَبُو عِيسَى : هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ ، وَابْنُ أَبِي نُعْمٍ هُوَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي نُعْمٍ الْبَجَلِيُّ الْكُوفِيُّ وَيُكْنَى : أَبَا الْحَكَمِ .۔
جامع الترمذي � كِتَاب الدَّعَوَاتِ � أبوابُ الْمَنَاقِبِ � بَاب مَنَاقِبِ الْحَسَنِ , وَالْحُسَيْنِ رَضِيَ اللَّهُ عنھما � رقم الحديث: 3730
Sourceیہ حدیث اس اضافے کے ساتھ (أَبُوهُمَا خَيْرٌ مِنْهُمَا) بہت سی کتب حدیث میں موجود ہے دیکھیے یہ لنک اور یہ اضافہ صحیح ہے۔ دیکھیے یہ لنک اور یہ لنک اور یہ لنک ۔اوپر بیان کردہ دونوں احادیث بھی سنداً حسن اور صحیح ہیں روات کا حال دیکھنے کیلیے ناموں پر کلک کیجیے۔
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " الْحَسَنُ , وَالْحُسَيْنُ سَيِّدَا شَبَابِ أَهْلِ الْجَنَّةِ " . حَدَّثَنَاسُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ , عَنْ يَزِيدَ نَحْوَهُ . قَالَ أَبُو عِيسَى : هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ ، وَابْنُ أَبِي نُعْمٍ هُوَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي نُعْمٍ الْبَجَلِيُّ الْكُوفِيُّ وَيُكْنَى : أَبَا الْحَكَمِ .۔
جامع الترمذي � كِتَاب الدَّعَوَاتِ � أبوابُ الْمَنَاقِبِ � بَاب مَنَاقِبِ الْحَسَنِ , وَالْحُسَيْنِ رَضِيَ اللَّهُ عنھما � رقم الحديث: 3730
حضرت ابو سعید خدریؓ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا، ’’حسن اور حسین علیھما السلام جوانان جنت کے سردار ہیں‘‘۔ ابو عیسٰی ترمذی کہتے ہیں کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وَقَالَ أَبُو بَكْرٍ : ثنا أَبُو الْأَحْوَصِ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ :" الْحَسَنُ وَالْحُسَيْنُ سَيِّدَا شَبَابِ أَهْلِ الْجَنَّةِ " ، رُوَاتُهُ ثِقَاتٌ . ۔
المطالب العالية بزوائد المسانيد الثمانية لابن حجر ... � كِتَابُ الْمَنَاقِبِ � بَابُ فَضَائِلِ فَاطِمَةَ علیھا السلام � رقم الحديث: 4097
مصنف ابن أبي شيبة � كِتَابُ الْفَضَائِلِ � مَا جَاءَ فِي الْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ رَضِيَ اللَّهُ ...۔ � رقم الحديث: 31498
Source
حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا، ’’حسن اور حسین علیھما السلام جوانان جنت کے سردار ہیں‘‘۔ ابن حجر کہتے ہیں کہ اس حدیث کے تمام راوی ثقہ ہیں
یہ حدیث (سَيِّدَا شَبَابِ أَهْلِ الْجَنَّةِ) بہت سی دوسری کتب میں بھی موجود ہے دیکھیے یہ لنک
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْجُعْفِيُّ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، عَنْ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، أَخْرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ الْحَسَنَ فَصَعِدَ بِهِ عَلَى الْمِنْبَرِ ، فَقَالَ : " ابْنِي هَذَا سَيِّدٌ وَلَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يُصْلِحَ بِهِ بَيْنَ فِئَتَيْنِ مِنَ الْمُسْلِمِينَ " .۔
صحيح البخاري � كِتَاب الْمَنَاقِبِ � بَاب عَلَامَاتِ النُّبُوَّةِ فِي الْإِسْلَامِ � رقم الحديث: 3380
Sourceیہ حدیث (سَيِّدَا شَبَابِ أَهْلِ الْجَنَّةِ) بہت سی دوسری کتب میں بھی موجود ہے دیکھیے یہ لنک
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْجُعْفِيُّ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، عَنْ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، أَخْرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ الْحَسَنَ فَصَعِدَ بِهِ عَلَى الْمِنْبَرِ ، فَقَالَ : " ابْنِي هَذَا سَيِّدٌ وَلَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يُصْلِحَ بِهِ بَيْنَ فِئَتَيْنِ مِنَ الْمُسْلِمِينَ " .۔
صحيح البخاري � كِتَاب الْمَنَاقِبِ � بَاب عَلَامَاتِ النُّبُوَّةِ فِي الْإِسْلَامِ � رقم الحديث: 3380
ابی بکرۃؓ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم حضرت حسنؑ کو ساتھ لیے جھر سے نکلے اور اُن کو گود لیے منبر پر آکر بیٹھ گئے پس آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا، ’’میرا یہ بیٹا سید ہے اور ہوسکتا ہے کہ اللہ تعالی اس کے ذریعے مسلمانوں کے دو گروہوں میں صلح کروائے‘‘۔
یہ حدیث بھی صحیح بخاری سمیت بہت سی دوسری حدیث کی کتب میں موجود ہے دیکھیے یہ لنک
۔5. حضرت حمزہ بن عبدالمطلب علیہ السلام سید الشہداء ہیں۔
یہ حدیث بھی صحیح بخاری سمیت بہت سی دوسری حدیث کی کتب میں موجود ہے دیکھیے یہ لنک
۔5. حضرت حمزہ بن عبدالمطلب علیہ السلام سید الشہداء ہیں۔
سید الشہداء
شہدا کے سردار
سيدُ الشهداءِ حمزةُ بنُ عبدِ المطلبِ
الراوي : علي بن أبي طالب | المحدث : ابن حجر العسقلاني | المصدر : فتح الباري لابن حجر
الصفحة أو الرقم: 7/425 | خلاصة حكم المحدث : ثابت
سيِّدُ الشُّهداءِ حمزةُ بنُ عبدِ المطَّلبِ ، ورجلٌ قام إلى إمامٍ جائرٍ فأمره ونهاه فقتله
الراوي : جابر بن عبدالله | المحدث : الألباني | المصدر : السلسلة الصحيحة
الصفحة أو الرقم: 374 | خلاصة حكم المحدث : صحيح
سَيِّدُ الشُّهَدَاءِ حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ المُطَّلِبِ ، ورجلٌ قام إلى إمامٍ جَائِرٍ فأمرَهُ ونَهاهُ ، فَقَتَلهُ
الراوي : جابر بن عبدالله | المحدث : الألباني | المصدر : صحيح الترغيب
الصفحة أو الرقم: 2308 | خلاصة حكم المحدث : صحيح
سيدُ الشهداءِ حمزةُ بنُ عبدِ المطلبِ ، ورجلٌ قامَ إلى إمامٍ جائرٍ فأمرَهُ ونهاهُ ، فقتَلَهُ
الراوي : جابر بن عبدالله | المحدث : الألباني | المصدر : صحيح الجامع
الصفحة أو الرقم: 3675 | خلاصة حكم المحدث : حسن
سيدُ الشهداءِ عندَ اللهِ يومَ القيامَةِ حمزةُ بنُ عبدِ المطلِبِ
الراوي : جابر بن عبدالله و علي بن أبي طالب | المحدث : الألباني | المصدر : صحيح الجامع
الصفحة أو الرقم: 3676 | خلاصة حكم المحدث : حسن
جابر بن عبداللہ انصاریؓ اور علی کرم اللہ وجہہ سے مرعی ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا، ’’سید الشھداء حضرت حمزہ بن عبد المطلب علیھما السلام ہیں اور وہ شخص ہے جو ظالم امام کی طرف قیام کرے اور پس اسے نیکی کا حکم کرے اور اُسے ظلم سے منع کرے۔ پس اس جرم میں اُسے قتل کردیا جائے‘‘۔
ایک اور حدیث میں بیان ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا کہ، ’’ قیامت کو اللہ کے نزدیک شھداء کے سردار حضرت حمزہ بن عبدالمطلب علیھما السلام ہوں گے‘‘۔
یہ حدیث دوسری کتب احادیث میں بھی پائی جاتی ہے دیکھیے یہ لنک
۔(حديث مرفوع) (حديث موقوف) وَبِإِسْنَادِهِ ، وَبِإِسْنَادِهِ ، عَنْ عَلِيٍّ السَّلَامُ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ : " الْحُسَيْنُ سَيِّدُ الشُّهَدَاءِ يُقْتَلُ مَظْلُومًا مَغْصُوبًا عَلَى حَقِّهِ " . ۔
الأمالي الخميسية للشجري � فِي فَضْلِ الْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ عَلَيْهِمَا السَّلَامُ ...۔ � رقم الحديث: 595، 582
Sourceایک اور حدیث میں بیان ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا کہ، ’’ قیامت کو اللہ کے نزدیک شھداء کے سردار حضرت حمزہ بن عبدالمطلب علیھما السلام ہوں گے‘‘۔
یہ حدیث دوسری کتب احادیث میں بھی پائی جاتی ہے دیکھیے یہ لنک
۔(حديث مرفوع) (حديث موقوف) وَبِإِسْنَادِهِ ، وَبِإِسْنَادِهِ ، عَنْ عَلِيٍّ السَّلَامُ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ : " الْحُسَيْنُ سَيِّدُ الشُّهَدَاءِ يُقْتَلُ مَظْلُومًا مَغْصُوبًا عَلَى حَقِّهِ " . ۔
الأمالي الخميسية للشجري � فِي فَضْلِ الْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ عَلَيْهِمَا السَّلَامُ ...۔ � رقم الحديث: 595، 582
حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا، ’’حسین سید الشھداء (تمام شھدا کے سردار) ہیں اور مظلومی اور مغضوبی کی حالت میں اپنے حق کیلیے قتل ہوں گے‘‘۔
اللھم صلی علی محمد و آل محمد
No comments:
Post a Comment